Damadam.pk
Smmz's profile | Damadam

Smmz's profile:

Profile photo:
pic loading ...
About Smmz:
Intro: (( رضاخانیوں کے مسلم لیگ پر کفر کے فتوے اور تحریک پاکستان کی مخالفت )) تحریر : ساجد خان نقشبندی (ماخوذ دفاع اہل السنہ والجماعۃ جلد دوم ) قاريین کرام! اج بریلوی فرقہ ہر جگہ تحریک پاکستان اور پاکستان کی ازادی میں نمایاں کردار ادا کرنے کے نعرے لگا رہا ہے اور نام نہا د ’’استحکام پاکستان‘‘ کانفرنسیں منعقد کرنے میں مصروف ہے۔جس میں دن رات علمايے اہلسنت دیوبند پر یہ الزامات لگايے جارہے ہیں کہ یہ انگریز کے ایجنٹ ہیں ۔۔۔یہ پاکستان کے دشمن ہیں۔۔پاکستان کے مخالف ہیں۔۔یہ دہشت گرد ہیں۔۔خاص کر اگست کا مہینہ اتے ہیں اس الزام تراشی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجاتا ہے ۔۔۔۔تاریخ سے ناواقف عام ادمی ان کے دھوکے میں اجاتا ہے اوریہ سمجھتا ہے کہ شاید علمايے دیوبند کا سب سے بڑا گناہ پاکستان کی مخالفت اور علما بریلویہ کا سب سے بڑا کمال تحریک پاکستان کیليے بھرپور جدوجہد ہے ۔۔۔۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی مخالف اور مسلم لیگ کی مخالفت میں کانگریس سے بھی بڑھ کر رضاخانیوں نے حصہ لیا۔۔اور باقاعدہ مسلم لیگ اور قايد اعظم کے خلاف کتابیں لکھ کر ان پر کفر کے فتوے لگايے۔اور اج یہ فتنہ محض انگریز کے ایماء پر پاکستان کی سا لمیت میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والوں پر الزامات کی بارشیں کررہا ہے ۔اسی سیادہ دور کے کچھ رضاخانی کارنا موں کو فقیر اپ کے سامنے پیش کر رہا ہے ۔جس میں وہ تمام حوالے ايیں گے جن میں رضاخانیوں نے مسلم لیگ پر،قايد اعظم پر کفر کے فتوے لگايے۔ نواب احمد رضاخان کے پیر و مرشد کی طرف سے مسلم لیگ پر فتوے قاريین کرام مولوی احمد رضاخان کے مرشد گھرانے اور درگاہ مارہرہ کی اہم شخصیت اولاد رسول محمد میاں مارہری برکاتی نے ۱۹۳۹ ء میں ایک کتاب لکھی جو ’’مسلم لیگ کی زریں بخیہ دری‘‘ کے نام سے شايع ہويی۔نام سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کتاب میں مسلم لیگ کی کیسی کیسی بخیہ دری کی ہوگی۔یہ کتاب اصل میں چند سوالات کے جوابات تھے۔جوکے اگے ارہے ہیں۔اس کتاب اور اس کے مصنف کے مستند ہونے کیليے اتنی ہی بات کافی ہے کہ یہی خاندان مولوی احمد رضاخان کے پیر و مرشد کا گھرانہ ہے۔اور بریلویوں کا مرکز ہے۔اس رسالہ میں پہلا سوال قايد اعظم کے بارے میں ہوتا ہے کہ: کہ مسٹر محمد علی جناح کس مذہب کے ہیں اور ان کو قايد اعظم وغیرہ کے القابات سے یاد کرنا کیسا ہے۔(محصلہ ،ص۲)۔ اس سوال کے جواب میں کیا فرمایا جاتا ہے ملاحظہ ہو: قايداعظم بد دین و بد مذہب ہے: محمد علی جناح مذہبا رافضی ہے کسی بھی بد دین بد مذہب کو قايداعظم و سیدنا وغیرہ وغیرہ القاب و مدح تعظیم سے خطاب کرنا سخت شنیع و حرام ہے۔{مسلم لیگ کی زریں بخیہ دری،ص۳} قايد اعظم محمد علی جناح جہنمیوں کا کتا ہے: قايد اعظم کو بد مذہب اور بدعتی ثابت کرنے کے بعد اہل بدعت کے خلاف چار حدیثیں دے کر لکھتے ہیں کہ حدیث شریف میں ہے کہ اہل البدع کلاب اہل النار یعنی بد مذہب سارے جہاں سے بد تر ہیں جانوروں سے بد تر ہیں۔بد مذہب جہنمیوں کے کتے ہیں ۔۔کیا کويی مسلمان اور سچا ،ایمان والا کسی کتے اور وہ بھی دو زخیوں کے کتے کو اپنا قايد اعظم ،اپنا سب سے بڑا پیشوا اور سردار بنانا پسند کرے گا۔۔؟؟{ایضا ،ص۴}۔ پاکستان کے چیمپيین بننے والے جمعیت علمايے پاکستان اور سنی تحریک کے رہنما اور نام نہاد رضاخانی مناظرین و معترضین دیکھیں کہ ان ک اکابر کس طر ح قايداعظم کو کتا بلکہ جہنم کا کتا ثابت کررہے ہیں۔معاذاللہ ۔۔ افسوس!!! ہونا تو یہ چاہيے تھا کہ حکومت پاکستان ان دین و وطن دشمنوں کے خلاف کاروايی کرتی مگر اج پاکستان کے استحکام کیليے ان کے پاس جارہی ہے۔۔افسوس ۔افسوس۔۔۔ پاکستان نام نہاد اور سراپا فسادی اسلامی حکومت ہے: اسی رسالے میں مسلم لیگ کے چند کارنامے گنوايے گيے تھے اور ان پر رضاخانیوںسے تبصرے کا کہا گیا تھا کہ کیا ان کارناموں کی وجہ سے جو مسلم لیگ نے سرانجام ديے ہیںہم ان کے ساتھ ایک الگ اسلامی حکومت کے بنانے میں تعاون کرسکتے ہیں۔۔تو اس کے جواب میں مولوی احمد رضاخان کا مرشد گھرانہ کیا کہتا ہے ملاحظ ہو: اللہ عزو جل ایسی سراپا فساد نام نہاد اسلامی حکومت سے بچے اسلام او ر مسلمانوں کو پناہ میں رکھے امین۔{ایضا ،ص۱۳،سطر۴}۔ مسلم لیگ فتنہ و فساد کی جڑ اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی سازش میں مصروف ہے: بیشک مسلم لیگ ہی ندوہ مخذولہ کا فتنہ ہے ،جو مختلف زمانوں میں مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتا رہا ،کبھی خدام کعبہ،کبھی مسلم ایجوکیشنل کاونسل،کبھی خلافت کمیٹی،کبھی خدام الحرمین،کبھی سیرت کمیٹی ،اور حال ہی میں مسلم لیگ کا لبادہ اوڑھ کر اٹھا ہے ۔درحقیقت ان سب کا مقصد مسلمانوں کو گمراہ کرنا ،اور اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں دیوبندیوں مرتدوں ،نیچری ،ملحدوں رافضی بے دینوں وغیرھم کے ساتھ اتحاد منانا،سنی مسلمانوں کا ان کے ساتھ گھال میل کراکے ان کے عقايد خراب کرنا اور جہنم کی طرف لے جانا ہے ے۔سنی مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ فورا کانگریس اور لیگ دونوں سے الگ ہوجايیں۔{ایضا ،ص۳۰} قاريین کرام یہ عبارت مسلم لیگ اور پاکستان کی مخالفت میں کس قدر واضح ہے اس پر کسی تبصرے کی ضرورت نہیں ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوگیا کہ دیوبند اس زمانے میں پوری طرح مسلم لیگ کے ساتھ تھے یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ بیچاری کے کفریات میں اس کو بھی گنا گیا۔۔کاش کہ اج کے چند نام نہاد رضاخانی سیاسی جماعتیں تاریخ کو مسخ کرنے کیليے میڈیا پر نہ اتی تو ان کو رسوايی کے یہ دن اور تاریخ کا یہ کڑوا گھونٹ نہ پینا پڑتا۔۔لیکن یہ تو ابھی صرف ابتداء ہے اگے اگے دیکھيے ۔۔رضاخانیوں کو فقیر کا صرف ایک ہی پیغام ہے کہ وہ دنیا تھی جہاںتم بند کرتے تھے زباں میری یہ محشر ہے یہاں سننا پڑے گی داستاں میری قاريین کرام اس وقت میرے سامنے ’’مسلم لیگ‘‘ کے خلاف بریلویوں کا لکھا ہوا ایک رسالہ ہے ۔اس رسالے میں مسلم لیگ کے متعلق کل ’’دس سوالات‘‘ کيے گيے ہیں اور ان کے جوابات تین چوٹی کے بریلوی اکابر ’’شاہ ال رسول‘‘،مولوی ال مصطفی ‘‘ اور مظہر اعلحضرت ’’حشمت علی رضوی ‘‘ نے ديے ہیں۔رسالے کا نام ’’الجوابات السنیہ علی زھاء السوالات لیگیہ ‘‘ ہے رسالے کے ’’ٹايیٹل پیج پر یہ عبارت واضح طور پر لکھی گيی ہے : مسلم لیگ کی کفر نوازیوں اور کانگریس کی ستم شعاریوں سے بچانے والا ‘‘ اس رسالے میں پہلے ہی سوال کے جواب میں واضح کیا گیا ہے کہ ’’لیگ کے دستور اساسی کے تحت اس کے جو اغراض و مقاصد متعین کيے گيے ہیں یعنی ملک کی ازادی اور وفاقی جمہوری ریاستوں کا قیام ،اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت ،مسلمانو ں کے سیاسی اور مذہبی حقوق کی ترقی و حفاظت یہاں کے مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے مسلمانوں کے ساتھ رشتہ اخوت بڑھانا تو یہ سب مقاصد صریح طور پر محرمات شرعیہ پر مشتمل اور حرام قطعی ہیں ۔اور کفر و ضلال کی طرف لیجانے والے ہیں ۔لہذا ان کے ہوتے ہويے لیگ کی شرکت و رکنیت سخت حرام ہے ۔ اس کی تفصیل دیتے ہويے لکھتے ہیں کہ : اولا جمہوری سلطنت کا قیام جس میں کفار مشرکین و مرتدین پوری طرح ازاد و خود سر ہوں شرعا قطعا حرام ہے۔دوم ایسی جمہوری حکومت جس کی کونسل میں کفار و مشرکین اور مرتدین بھی ممبر ہوں یہ بھی حرام ہے۔سوم ایسی جمہوریت جس میں سب غیر مسلمین کے مذہبی حقوق و مفاد کی حفاظت کیجايے اور ہر ایک کو مذہبی تبلیغ و اشاعت کی اجازت ہو یہ کھلا شرک ہے ۔چہارم اس میں مسلمانوں کے سب فرقے جو اپنے کو مسلمان کہلاتے ہیں اور سرکاری مردم شماری میں ان کو مسلمان شمار کیا جاتا ہے وہ سب مسلمان گنے جايیں گے۔اسی طرح وہابیہ ،دیوبند و غیر مقلدین ،مرزايیہ،قادیانیہ،لاہوریہ،نیچریہ،چکڑالویہ،خکسار،بابیہ،بہايیہ،روافض وغیرھم جملہ کفارو مرتدین و ملحدین سب لیگ کے نزدیک مسلمان ہیں ۔ العیاذ باللہ۔۔۔یہ بھی کھلا ہو ا کفر و ارتداد ہوگا۔{صفحہ،۳،۴} اسی طرح اس رسالے میں لیگ کے مقاصد و اساسیت گنواکر ان پر نکتہ چینی کرتے ہويے اخر میں لکھتے ہیں کہ : لہذا علماء کرام کا فرض ہے کہ پوری قوت کے ساتھ عوام کو اس کی شرکت و رکنیت سے باز رکھنے کی کوشش کریں اور جو اس فرض شرعی کو بقدر قدرت و حسب استطاعت بجا نہ لايے گا فرمان الہی کا مصداق ہوگا ۔۔الخ {صفحہ ۔۱۳} اگر مسلم لیگ والے بریلویوں سے رہنمايی لیں تو سب کچھ جايز ہوگا: اس سے چند سطور بعد ہی اپنے اصل مقصد پر اجاتے ہیں کہ لیگ اسی وقت جايز جماعت ہوگی جب کہ وہ صرف بریلویوں کی رہنمايی میں چلے ۔ الفاظ دیکھيے: ’’اگرلیگ کو اللہ توفیق بخشے کہ وہ احکام دینیہ میں حضرات علماء اہلسنت سے رہنمايی چاہے تو اس میں شرکت و رکنیت کے بغیر بھی اس کی شرعی خرابیوں اور شریعت کے حکموں پر مطلع کیا جاسکتا ہے ،جیسے ندوہ اور خلافت کمیٹی کی رہنمايی فرمالی گيی ۔لیکن اس کی رکنیت صرف اس وقت جايز ہوگی جبکہ وہ علماء اہلسنت کی رہنمايی میں اپنے اپ کو نقايص شرعیہ سے پاک کرے‘‘۔ {صفحہ ،۱۳،سطر ۱۳ سے ۱۷} اس عبارت میں صاف طور پر واضح کیا گیا ہے کہ بریلوی اپنے سواتمام دنیا کو کافر مانتی ہے اس ليے لیگ کی رکنیت بھی حرام ہے جب تک کہ وہ دنیا کی واحد مسلمان قوم یعنی بریلوی حضرات کو اپنے ساتھ نہ ملالے ۔بریلویوں کے کفر یہ فتووں کے افسانے پڑھنے کیليے مطالعہ کریں ’’رضاخانیوں کی کفر سازیاں‘‘ ۔ علماء کرام کو لیگ کا کھلا رد کرنا چاہيے صفحہ ۱۵ پر سوال ہشتم ہے کہ ’’لیگ کے ساتھ کیا طرز عمل ہونا چاہيے ؟ جواب ہے کہ علماء کرام پر فرض ہے کہ لیگ پر رد و طرد فرمايیں۔اس کے فریبوں ،چالوں ،بطالات اور ضلالات کو عوام اہل اسلام کے سامنے واضح کرکے ان پر اللہ و رسول کے احکام پیش کریں اور ناواقف لوگوں کو لیگ سے پرہیز اور بیداری کی ہدایت کریں۔ اسی سلسلہ میں تھوڑا اگے صفحہ ۱۶ کے اخرمیں الفاظ ہیں کہ ’’لیگ کے مخالف شرع کاموں کا رد لیگ کا نام لے کر واضح ہو ورنہ گول مول الفاظ میں بد مذہبوں بے دینوں کا رد کرنے سے عوام لیگ کا رد نہیں سمجھیں گے خصوصا جبکہ لیگ کے حامی ان کو یہ سمجھاتے پھرتے ہیں کہ لیگ میں اکر بد مذہب بد مذہب نہیں رہتے بلکہ مسلمانو ں کے معظم ،مکرم شہید ملت و قايد اعظم وغیرہ وغیرہ ہوجاتے ہیں ۔ خط کشیدہ الفاظ پر غور فرمايیں کہ ’’محمد علی جناح ‘‘ کو کیا کیا کہہ دیا گیا ہے ۔اسی سے اگے صفحہ ۱۷ پر ہے کہ : ’’اس کے (لیگ کے ) ساتھ مسلمانوں کا وہی طرز عمل ہونا چاہيے جوکہ دوسرے بدمذہبوں بے دینوں مرتدین و مبتدعین کے ساتھ فردا فردا یا بحیثیت جماعت برتتے ہیں ،یعنی ان کا واضح رد کرنا اور ان سے مجابنت اور نفرت رکھنا اور اس کوخدا و رسول کا مخالف اور مسلمانوں کا دشمن جاننا‘‘۔ لیگ میں شرکت کانگریس سے زیادہ زہر قاتل ہے اسی صفحہ پر سوال نہم کے تحت سوال ہے کہ خطرہ یہ ہے کہ لیگ کی رکنیت سے منع کرنے سے کانگریس کو فايد ہ پہنچنے کا امکان ہے ۔تو جواب میں کیا کہا گیا ملاحظہ ہو: ’’اگر یہ صحیح بھی ہو تو خود لیگ میں شرکت حراماور سب سے زیادہ قیمتی دولت یعنی ایمان کیليے کانگریس سے زیادہ قومی اور سریع الاثر قاتل زہر ہے ۔جس سے علماء کا تغافل ہر گز جايز نہیں ۔ تھوڑا اگے صفحہ ۱۸ کے شروع میں ہے کہ : ’’کانگریس تو کھلے ہويے کفار و مشرکین کا مسلمانوں سے اتحاد کرانا چاہتی ہے اور لیگ کفار و مشرکین و مرتدین و مبتدعین سب کے ساتھ مسلمانوں کی موالات اور مواخات منانا چاہتی ہے ۔دونوں کے مقاصد میں ہندو مسلم اتحاد داخل ہے‘‘۔ مسلم لیگ کے بارے میں بریلوی حضرات کا فیصلہ کن فتوی لیگ کی حمایت کرنا ،اس میں چندے دینا ،اس کا ممبر بننا،اس کی اشاعت اور تبلیغ کرنا ،منافقوں اور مرتدوں کی جماعت کو فروغ دینا ہے اور دین اسلام کے ساتھ دشمنی کرنا ہے۔{صفحہ ،۳۲} جناح کو قايد اعظم کہنے یا لکھنے سے بیوی نکاح سے نکل گيی سوال ہے کہ جو مسلمان ایک رافضی محمد علی جناح کو قايد اعظم لکھے اور اپنا پیشوا مانے اس کیليے کیا حکم ہے ؟۔ جواب: ’’اگر رافضی کی تعریف حلال اور جناح کو اس کا اہل سمجھ کر کرتا ہے تو وہ مرتد ہوگیا ا س کی بیوی اس کی نکاح سے نکل گيی ۔مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس کا مقاطعہ کریں یہاں تک کہ وہ توبہ کرے۔ {صفحہ ۳۲} اپ ذرا معترض کا حال بھی معلوم کرلیں اپنی کتاب دیوبندیت کے بطلان کا انکشاف صفحہ ۱۴۷ پر موصوف نے چار دفعہ جناح کو ’’قايد اعظم‘‘ لکھا اب نہ صرف معترض صاحب بلکہ جتنے بھی بریلوی احباب جو جناح کو قايد اعظم کہتے لکھتے ہیں وہ سب اس فتوے کی رو سے تجدید ایمان و نکاح کریں مظلم لیگ اور نام نہاد پاکستان ناصر الاسلام والمسلمین مظہر اعلی حضرت شیر بیشہ اہلسنت خلیفہ اعلی حضرت مناظر اعظم علی الاطلاق حضرت علامہ حافظ قاری مفتی الحاج الشاہ ابو الفتح عبید الرضا محمد حشمت علی خان صاحب قبلہ قادری برکاتی رضوی لکھنوی لکھتے ہیں: لیکن خوب یاد رہے کہ ان احکام کی شرط یہی ہے کہ وہ جنگ کفر و اسلام ہی کی جنگ ہو ،مظلم لیگ و کانگریس کی جنگ نہ ہو ،نام نہاد پاکستان اور سوراج کی جنگ نہ ہو ‘‘۔ (فتاوی حشمتیہ ،ص۲۷۵۵،تنظیم اہلسنت پاکستان طبع اول جنوری ۲۰۱۶) اعلی حضرت کا فتوی مسلم لیگ مرتد ،تقسیم سے علی الاعلان تبری کریں حضور پر نور اعلی حضرت عظیم البرکت مرشد برحق امام اہلسنت مجدد اعظم دین و ملت رضی اللہ تعالی عنہ کے فتوايے مبارکہ الدلايل القاہرہ علی الکفرۃ النیاشرۃ میں قران عظیم و حدیث حمید سے بیان فرمايے گيے ہیں ۔مسلم لیگ و خاکسار و کانگریس و احرار اور نام نہاد مومن کانفرنس اور لیگ کے اصول و مقاصد کی فیصدی حامی نام نہاد سنی کانفرنس اور مرتد ابو الاعلی مودودی کی نام نہاد جماعت اسلامی اور مرتد چن بسو یشور صدیق دیندار کی نام نہاد دیندار پارٹی وغیرہا تمام مجالس کفار و جماعت اشرار سے کھلم کھلا تحریرا و تقریرا فعلا و قولا ہر طرح اپنی بیزاری کا ااظہار اور کانگریس کے مطالبہ سوراج مسلم لیگ کے مطالبہ تقسیم مرتد مودودی کے نام نہاد مطالبہ حکومت الہیہ سے اپنی تبری کا اعلان واشگاف و اشکار کریں ۔ (فتاوی حشمتیہ ،ص۲۷۶) تحریک پاکستان و مسلم لیگ کی حمایت کرنا حرام ہے اور مرنے والے حرام موت مرے معاذاللہ یہ بھی خوب یاد رہے کہ کانگریس کے مطالبہ سوراج یا مسلم لیگ کے مطالبہ تقسیم یا مرتد مودودی کے مطالبہ حکومت الہیہ کی حقیقت سمجھتے بوجھتے ہويے بھی کہ اول کا مقصد اعدام مسلمین دوم کا مال افنايے سنیت سوم کا مقصود قیام حکومت وہابیت ہے ۔اس کا عملا قولاکسی طرح بھی امداد کرنا حرام ۔ اور اس کا اصل مقصد جانتے ہويے بھی جو شخص اس کی حمایت کرتا ہو وا مارا جايے گا وہ حرام موت مرے گا۔ ( فتاوی حشمتیہ ،ص۲۷۶) پاکستان اسلام سوز ہے اس کی اصل نیچیریت ،زندیقیت و الحاد ہے اسلام سوز و الحاد افروز پاکستان کی اصل نیچریانہ و زندیقانہ شکل و صورت ‘‘ (فتاوی حشمتیہ ،ص۲۷۶) مسلم لیگ مرتدین مسلم لیگیہ ۔۔مبتدعین مرتدین ‘‘۔ ( فتاوی حشمتیہ ،ص۵۶۲) تجانب اہلسنت کی استنادی حیثیت اج کل کے رضاخانی تجانب اہل سنت کا انکار کرتے ہیں مگر مظہر اعلی حضرت حشمت علی رضوی صاحب اس کتاب کے متعلق لکھتے ہیں: ’’مظلم لیگی و کانگریسی ان کے عقايد کفریہ کی اجمالی تفصیل اور ان پر شرعی رد و طردکی مختصر تکمیل فقیر کی املاي لکھوايی ہويی کتاب مستطاب مسمی بنام تاریخی تجانب اہلسنت عن اہل الفتنۃ میں ملاحظہ ہو۔ ‘‘ (فتاوی حشمتیہ ،ص۲۷۳) گویا تجانب اہل سنت خود حشمت علی رضوی کی کتاب ہے جسے اس نے اپنے داما د مولوی طیب دانا پوری کے نام سے شايع کروایا ہے ۔ اسی تجانب اہلسنت اور مولوی طیب داناپوری کے کے متعلق مولوی محمد راحت خان قادری بانی دارالعلوم فیضان تاج الشریعہ بریلی لکھتے ہیں: ’’سب سے پہلے ڈاکٹر اقبال صاحب کی شرعی حیثیت بیان کردی جايے ناصر سنیت مناظر اہل سنت مفتی ابو الطاہر طیب صدیقی قادری برکاتی داناپوری ۔۔ تحریر فرماتے ہیں‘‘۔ (الکلمات القاطعہ ،ص۹۰،مکتبہ نور بریلی شریف) اگے پھر علامہ اقبال کے کفر کے ان کی تجانب اہل سنت کا اقتباس پیش کیاہے۔ اس کتاب پر بریلوی بقیۃ السلف عمدۃ الخلف مفتی محمد صالح شیخ الحدیث جامعۃ الرضا بریلی شریف ، مفتی محمد ا بو الحسن قادری بانی جامعۃ تاج الشریۃ بہريچ شریف ،بریلوی مجاہد سنیت حضرت مولانا محمد میثم عباس قادری کی تقاریظ اور کتاب کی تايید و توثیق اور تعریفی کلمات ثبت ہیں۔ مسٹر محمد علی جناح کی تکفیر مولوی محمد طیب دانا پوری لکھتے ہیں: (11)…’’اور مسٹر جینا ان کا قايد اعظم ہے، اگر صرف انہیں دو کفروں پر اکتفا کرتا تو قايد اعظم کی خصوصیت ہی کیا رہتی؟ لہذا وہ اپنی اسپیچوں اپنے لیکچروں میں نيے نيے کفریات قطعیہ بکتا رہتا ہے۔‘‘ (تجانب اہل سنت ص119) (22)…’’بہ حکم شریعت مسٹر جینا اپنے ان عقاید کفریہ قطعیہ خبیثہ کی بنا پر قطعا مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ جو شخص اس کے کفروں پر مطلع ہونے کے بعد اس کو مسلمان جانے یا اس کے کافر و مرتد ہونے میں شک رکھے یا اس کو کافر کہنے میں توقف کرے وہ بھی کافر و مرتد اور شر الليام اور بے توبہ مرا تو مستحق لعنت عزیز علام۔‘‘ (تجانب اہل سنت ص122) مسٹر محمد علی جناح کو ولی اللہ کہنے پر پیر جماعت علی شاہ سے بھرے مجمع میں توبہ کروايی گيی تحریک پاکستان کی ال انڈیا سنی کانفرنس منعقد ہويی تھی اس میں غیر منقسم ہندوستان کے بے شمار اکابر علماي کرام و مشايخ عظام شریک ہويے ،مفتی اعظم ،محدث اعظم اور پیر جماعت علی شاہ ۔۔۔ بھی خاص طور پر مدعو کيے گيے اس دور میں پیر جماعت علی کا حلقہ ارادت بہت زیادہ وسیع تھا تقریبا ڈیڑھ لاکھ مریدین تو صرف اس کانفرنس میں ايے تھے یکے بعد دیگرے علمايے کرام کی تقریریں ہوتی رہیں ،پیر جماعت علی تقریر فرمارہے تھے کہ اپ کی زبان مبارک سے یہ جملہ نکل گیا :’’محمد علی جناح ولی اللہ ہے ‘‘ ہے ،اتنا کہنا تھا کہ سارےعلمايے حاضرین میں اس پر چہ میگويیاں شروع ہوگيیں اور سارے لوگ اسٹیج سے کھسکنے لگے مگر کسی کی مجال تھی کہ ان کو لقمہ دے سکے کیونکہ ان کے لاکھوں مریدین سے مقابلہ کرنا اسان نہ تھا اسی وقت یہ بات لوگ حضور مفتی اعظم اور محدث اعظم کی بارگاہ میں پیش کرنے ان کی قیامگاہ تک پہنچے حضرت مفتی اعظم نے بلا خوف وخطر فرمایا ٹھیک ہے اگر شریعت کی بات ہے تو ابھی چل کر حضرت پیر صاحب سے دریافت کرلیا جايے اگر ہنگامہ ہوگا تو سمجھا جایيے گا ۔چنانچہ یہ وونوں بزرگ فورا اسٹیج پر پہنچے اور عرض کیا کہ حضور نے فرمایا ہے کہ :’’جناح ولی اللہ ہے ‘‘ تو یہ اپ کی تحقیق ہے یا کسی نے بتایا ہے ؟حضرت موصوف نے فرمایا نہیں یہ میری اپنی تحقیق نہیں ہے بعض لوگوں نے مجھے بتایا ہے ،کیا لوگ اسی ليے بھاگ رہے تھے ؟ دونوں حضرات نے کہا جس نے بتایا ہے سراسر غلط بتایا ہے کیونکہ وہ ’’شیعہ (بوہرا) ہے لہذا کسی طرح اس کا مسلمان ہونا ثابت نہیں تو ولی اللہ کیونکرہوسکتا ہے ۔حضرت پیر صاحب نے فرمایا مايک قریب کرو پھر فرمایا سارے خطباي اور سارے علماي اور سارے حاضرین سنیں مجھ سے ایک غلطی ہوگيی ہے کہ میں نے کہہ دیا ہے کہ محمد علی جناح ولی اللہ ہے وہ ہرگز ولی اللہ نہیں ہے میں توبہ کرتا ہوں اور کلمہ پڑھتا ہوں اپ لوگ بھی توبہ و استغفار کرو اور پڑھو لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ پھر خود بھی کلمہ پڑھا اور سب سے پڑھوایا ‘‘۔ (مفتی اعظم کی استقامت اور کرامت ،ص۲ قايد اعظم شیعہ ہے اس کا مسلمان ہوناکسی طرح ثابت نہیں بریلوی مفتی اعظم اور محدث اعظم ’’ دونوں حضرات نے کہا جس نے بتایا ہے سراسر غلط بتایا ہے کیونکہ وہ ’’شیعہ (بوہرا) ہے لہذا کسی طرح اس کا مسلمان ہونا ثابت نہیں تو ولی اللہ کیونکرہوسکتا ہے ‘‘۔ (مفتی اعظم کی استقامت اور کرامت ،ص۲۴۵) مسٹر جناح شریعت کے خلاف بکواس کرتا ہے نواب احمد رضاخان صاحب کے پیر و مرشد گھرانے کے شاہ ال مصطفی قادری کہتے ہیں: ’’مسٹر جناح نے شریعت اسلامیہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی اور بمبيی ہايی کورٹ میں فرمان شرعی کے خلاف نظیر ہمیشہ کیليے بن گيی اور مسٹر جناح نے یہ ناپاک قول بک کر شریعت مطہرہ کے خلاف کا دروازہ ايیندہ کیليے بھی کھول دیا ‘‘ (ملفوظات مشايخ مارہرہ،ص۶۹) لنگڑا پاکستان نواب احمد رضاخان صاحب کے خلیفہ مولوی نعیم الدین مراد ابادی کہتے ہیں کہ: ’’ـچندفاش غلطیاں بھی کیں جن کی بناء پر بقول مولانا حسر ت موہانی مرحوم ’’لنگڑا پاکستان‘‘ بنا‘‘۔ (حیات صدر الافاضل :ص ۱۹۲) سنی علماء میں سے کويی بھی مسلم لیگ کا ممبر نہیں نہ جناح کی قیادت قبول ہے مفتی وقار الدین بریلوی لکھتے ہیں کہ: ’’سنی علماء میں سے کويی بھی مسلم لیگ کا ممبر نہیں بنا اور نہ محمد علی جناح کی قیادت کو قبول کیا‘‘ ۔ (وقار الفتاوی :ج۱،ص ۸) ۱۹۴۶ تک پاکستان کی مخالفت میں بریلویوں کے جلسے ڈاکٹر اوشیہ سانیال لکھتی ہیں: ’’مارہرہ میں محمد میاں نے ۱۹۴۶۶ میں جماعت اہل سنت کی تشکیل کیليے اجتماع منعقد کیا تھا جس میں پاکستان کے نظریہ کی مخالفت کی گيی تھی یہ عرس محمد میاں کے والد کا تھا‘‘۔ (عقیدت پر مبنی سیاست ،ص۱۱۲) پیر جماعت علی شاہ کا تحریک پاکستان میں کردار مشکوک ہے چورا شریف والے اس تحریک مسجد شہید گنج میں پیر جماعت علی شاہ کی انگریز نوازی پر تبصرہ کرتے ہويے لکھتے ہیں: ’’اس عبارت کا ایک ایک لفظ پیر جماعت علی شاہ کی بے بصیرتی کا نوحہ کررہا ہے ۔ اس پر تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہر بات واضح ہے کہ کون کس کے ہاتھوں میں کھیل کر مسلمانو ں کے جذبات کا سودا کررہا تھا ۔اس تحریر نے پیر جماعت علی شاہ  کے تحریک پاکستان میں کردار کو بھی مشکوک بنادیا ہے ۔جس کا بہت چرچہ کیا جاتا ہے اور تحریک پاکستان میں ان کے کردار کو نمایاں کیاجاتا ہے ‘‘۔ (اثبات النسب ،ص۱۵۸) مولانا نورانی اور ان کے اکابر تحریک پاکستان کے بدترین دشمن تھے ہمارے پاس روزنامہ جسارت کی جمعہ کی خصوصی ایڈیشن کا ہے جس میں احمد سعید قریشی صاحب نے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ بریلویوں کی پاکستان دشمنی کو بے نقاب کیا ہے اس شمارے کا سکین بھی ہم نیٹ پر جاری کرچکے ہیں ۔ مضمون میں ديے گيے بہت سے حوالہ جات ہم نے ماقبل میں بھی نقل کرديے ہیں۔ خلاصہ کلام قايد اعظم بددین ہے اسے قايد اعظم کہنا سخت شنیع و حرام ہے (۲) دوزخ کا کتا ہے معاذاللہ (۳)نام نہاد سراپا فسادی پاکستان (۴) لیگ والے مرتد ہیں فورا ان سے الگ ہوجايیں (۵) علماء کرام کو لیگ کا کھلم کھلا رد کرنا چاہيے (۶) مسلم لیگ نہیں مظلم لیگ (۷) تحریک پاکستان کی حمایت کرنا حرام ہے (۸)پاکستان اسلام سوز ہے اس کی اصل نیچیریت و الحا د ہے (۹) قايد اعظم شیعہ بوہرہ کافر ہے معاذاللہ (۱۰) مسٹر جناح عقايد کفریہ کی بناي پر خبیث مرتد ہے معاذاللہ اس تاریخ کو کس طرح مسخ کیا جارہا ہے اس کی ایک جھلک شاہ تراب الحق قادری نے ایک کتاب لکھی ’’تخلیق پاکستان میں علمايے اہلسنت کا کردار ‘‘ جوکہ جمعیت اشاعت اہلسنت کاغذی بازار کراچی سے شايع ہويی۔ اس کے اندر اپنے گھر کے جھوٹے حوالوں کے ذریعہ جس قدر جھوٹ بوليے گيے اسے پڑھ کر جھوٹ کا جايز سمجھنے والا فرقہ خطابیہ بھی سر پکڑ کر بیٹھ جايے موصوف کے ہاتھوں پہلی دفعہ یہ انکشاف ہوا کہ مصور پاکستان علامہ اقبال نہیں بلکہ عبد القدیر بدایونی بریلوی تھے ۔(کتاب مذکور ،ص۱۷) علامہ اقبال نے فتاوی رضویہ کا عمیق مطالعہ کر نے کے بعد دو قومی نظریہ اپنایا ۔ (کتاب مذکور ،ص۱۷) حالانکہ ہم پوری دنیايے رضاخانیت کو چیلنج کرتے ہیں کہ علامہ اقبال مرحوم نے کبھی فتاوی رضویہ دیکھی بھی نہیں تھی پڑھنا تو بہت دور کی بات اور علامہ اقبال کے ساتھ جو تم نے کیا وہ بھی اگے ارہا ہے ۔اگر کسی اہل بدعت کے فرزند میں جرات ہے تو کسی مستند حوالے سے ثابت کرے کہ علامہ اقبال نے کبھی فتاوی رضویہ دیکھی تھی (پڑھنا ہم خود بخود تسلیم کرلیں گے) سید وجاہت رسول قادری صدر ادارہ تحقیقات امام احمد رضا بھی اسی جھوٹ کو یوں بیان کرتے ہیں: ’’علامہ اقبال اور قايد اعظم نے بھی ان (احمد رضا۔ساجد) کی پیروی کی ‘‘۔ (انوار رضا کا تاجدار بریلی نمبر ۲۰۰۳،ص۲۰) حالانکہ ڈاکٹر غلام یحیی انجم بریلوی صاحب لکھتے ہیں: ’’حیرت انگیز بات یہ ہےکہ ڈاکٹر اقبال جیسا دانشور کی عقابی نظروں سے امام احمد رضا قادری کی علمی شخصیت اور ان کی علمی کتابیں اوجھل رہ گيیں ۔باعث تعجب ہے ! اس سلسلے میں جہاں تک میرا خیال ہے کہ ڈاکٹر اقبال کو امام احمد رضا قادری سے دوررکھنے میں ان کے مخالفین کا زیادہ ہاتھ تھا ‘‘۔ ( امام احمد رضا کے افکار و نظریات ،ص۶۶،۶۷) جب ڈاکٹر اقبال نے کبھی احمد رضاخان کی کسی کتاب کا مطالعہ ہی نہیں کیا ان کو احمد رضاخان کی کچھ خبر ہی نہ تھی تو پھر اخر یہ جھوٹ کس بنیاد پر پھیلایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر اقبال نے نواب احمد رضاخان سے متاثر ہوکر دو قومی نظریہ پیش کیا؟ کسی سید انور علی ایڈووکیٹ کے حوالے سے یہ جھوٹ بولا گیا کہ سب سے پہلے نظریہ پاکستان علمايے اہلسنت کی طرف سے پیش کیا گیا اور اس کیليے مولانا نعیم الدین مراد ابادی نے ۱۹۲۵ میں ال انڈیا سنی کانفرنس کی بنیاد رکھی ۔( کتاب مذکور ،ص۱۷) حالانکہ یہ بھی شرمناک جھوٹ ہے ۔ہم ماقبل میں ثبوت دے چکے ہیں کہ پاکستان کی حمایت کیليے ال انڈیا سنی کانفرنس کا سب سے پہلا اجلاس ۱۹۴۵ میں ہوا،اور وہ بھی پاکستان کی حمایت میں نہیں بلکہ عام اجلاس تھا جس میں پیر جماعت علی شاہ نے پاکستان اورمسلم لیگ کی بات رکھی تو اس پر قايد اعظم اور مسلم لیگ پر کفر کے فتوے لگے۔اور مولانا نعیم الدین نے اکر حالات کو سنبھالا۔ دو قومی نظریہ کا بانی نواب احمد رضاخان کو کہنے والوں میں اگر جرات ہے تو احمد رضاخان کی کسی تحریر کا حوالہ دو جس میں اس نے ’’دو قومی نظریہ ‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہو یا یہ کہا کہ ہندو اور مسلمان چونکہ الگ الگ قومیں ہیں لہذا اس بنیاد پر ہندوستان کی تقسیم کی جايے ہم ماقبل میں ثابت کر ايے ہیں کہ نواب احمد رضاخان نے نہ صرف مسلم لیگ پر کفر کا فتوی دیا بلکہ تقسیم کا مطالبہ کرنے والوں کو بھی کافر کہا۔ ڈاکٹر اوشیا سانیال لکھتی ہے: ’’میں ۱۹۴۶۶ والے اجلاس سے متعلق کچھ گفتگو کرنا چاہوں گی جس میں پاکستان کے مسيلہ پر بحث ہويی تھی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں ۵۰۰۰مشايخ ۷۰۰۰علماي اور دو لاکھ سنی افراد شریک ہويے ۔قايدین میں سے مولانا نعیم الدین مراد ابادی ،مولانا مصطفی رضاخان (مولانا احمد رضاخان کے چھوٹے بیٹے ) مولانا ظفر الدین بہاری اور سید محمد اشرف جیلانی کچھوچھوی شریک تھے ۔اخر الذکر نے اجلاس کے سامنے استقبالیہ کلمات پیش کيے ۔بدقسمتی سے نہ ہی سید محمد اشرف جیلانی کے خطبے سے اور نہ ہی اجلاس میں منظور کی گيی قراردادوں سے اس جلاس کے موقع پر ہونے والے بحث و مباحثے کا کويی اندازہ ہوتا ہے اسی طرح پاکستان کے مسيلہ پر بھی اس میں کويی بات شامل نہیں ہے جو اجلاس کے چند ہی سالوں بعد وجود میں انے والاتھا۔خطبہ میں سیاسی تناظر میں اخیر تک کويی بات شامل نہیں تھی ۔اس میں پہلے اجلاسات کے خطبوں کی طرح سنی مسلمانوں سے صرف تبلیغ ،مدارس کے قیام اور دین سے تعلق قايم کرنے کے ذریعہ اپنی حالت کو بہتر بنانے کی بات کہی گيی ‘‘۔ (عقیدت پر مبنی اسلام اور سیاست ،ص۳۴۳) غرض مسلم لیگ یا پاکستان کی حمایت اس کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل ہی نہ تھی وہ تو پیر جماعت علی شاہ کے منہ سے تحریک پاکستان کے متعلق کچھ نکل گیا تو اس پر بھی اسی کانفرنس میں فتوی بازی شروع ہوگيی۔ شاہ صاحب اپنی جھوٹ کی مشین کو مزید تیز کرتے ہويے لکھتے ہیں: ’’علیحدہ مملکت کا مفصل اور واضح خاکہ سب سے پہلے 1920میں اہلسنت و جماعت کے فاضل عالم محمد عبد القدیر بدایونی نے مسٹر گاندھی کے نام ایک خط میں پیش کیا ‘‘ (کتاب مذکور ،ص۱۶) حالانکہ یہ مولانا عبد القدیر بدایونی تحریک خلافت کے زبردست حامی تھے اور شیخ الہند کو اپنے جلسوں کی صدارت کیليے بلاتے جس کی وجہ سے بریلوی حضرات کی طرف سے ان پر ارتداد کا فتوی جاری ہو ا ،ملاحظہ ہو: جماعت رضايے مصطفی بریلی کی شایع کردہ کتاب’’تحقیقات قادریہ ملقب بہ پاسبان مذہب و ملت‘‘ کے ابتدايی 16 صفحات میں ان تمام بدایونی بزرگوں کو خوب لتاڑا گیا ہے جو تحریک خلافت میں حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ چنانچہ ان حضرات کی تکفیر کر کے ان کا تعلق اپنے سے کاٹتے ہويے لکھا گیا کہ ’’جس نے وہابیہ، دیوبندیہ، نیچریہ وغیرہم بدمذہبوں سے علاقہ رکھا اس کا علاقہ ہمارے اکابر کرام سے ٹوٹ گیا۔ وہ قادری برکاتی دايرے سے خارج ہو گیا، بلکہ مدح و ستایش کفار پر یہ فرما دیا گیا کہ کفار کی تعریف کرنے والا انہیں کفار کے شمار میں ہے، انہیں کی رسی میں ہے، انہیں کفار کے ساتھ حشر ہو گا۔‘‘ (تحقیقات قادریہ ص9) ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے: ’یوم ندعو کل اناس بامامہم‘‘ ارشاد باری ہے: اس (قیامت) دن ہم پکاریں گے ہر گروہ کو اس کے امام کے نام سے۔ اس وقت معلوم ہو گا کہ کون بو الحسینی ال رسولی برکاتی قادری محمدی کہہ کر پکارا جاتا ہے کہ کون گاندھوی تلکی شیخ الہندوی کہہ کرپکارا جاتا ہے؟‘ ‘ایک اور جگہ لکھا گیا ہے: ’’جس وقت مرتد کو شیخ الہند و صدر جلسہ بنایا ہو گا مشرکین و مرتدین وہابیہ، دیوبندیہ، نیچریہ غیر مقلدین کو مسند وعظ پر بٹھایا ہو گا، جس وقت ان کو ایڈریس دیے ہوں گے، جس وقت ان کی مدح و ثنا کے خطبے پڑھے ہوں گے… سچ کہہ دینا ورنہ دل ہی میں شرما کر توبہ کا اعلان دے دینا کہ اس وقت مسلمانوں کے اقا قاتل المشرکین والکفار محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسا صدمہ عظیم ہوا ہو گا… مار ہرہ مطہرہ کے مشایخ کرام کی ارواح طیبات پر کیا گزری ہو گی؟ سیدی تاج الفحول بدایونی اور مولوی عبدالقیوم صاحب بدایونی کی ارواح کیسی بے چین و بے قرار ہويی ہوں گی؟ قبریں لرز گيی ہوں گی۔ زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا بدلتا ہے رنگ اسماں کیسے کیسے کیا شان الہی ہے۔ کل جن حضرات کے گھر سے بد مذہبوں کا چمکتا رد ہو رہا تھا۔ مشرکین و کفار پر لعنت برسايی جاتی تھی، تکفیر کفار کی مشین سرگرم تکفیر تھی، اج اس گھر میں بالعکس اس کے مشرکین و کفار و مرتدین و بدمذہباں سے اتحاد، اتفاق، دوستی محبت، مودت و مالات قایم اور ان کے نیچے کام کیا جا رہا ہے۔‘‘ ببین تفاوت راہ از کجا ست تا بکجا (ص 9،10) ایک اور جگہ لکھا گیا ہے: ’’جس وقت مرتد کو شیخ الہند و صدر جلسہ بنایا ہو گا مشرکین و مرتدین وہابیہ، دیوبندیہ، نیچریہ غیر مقلدین کو مسند وعظ پر بٹھایا ہو گا، جس وقت ان کو ایڈریس دیے ہوں گے، جس وقت ان کی مدح و ثنا کے خطبے پڑھے ہوں گے… سچ کہہ دینا ورنہ دل ہی میں شرما کر توبہ کا اعلان دے دینا کہ اس وقت مسلمانوں کے اقا قاتل المشرکین والکفار محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسا صدمہ عظیم ہوا ہو گا… مار ہرہ مطہرہ کے مشایخ کرام کی ارواح طیبات پر کیا گزری ہو گی؟ سیدی تاج الفحول بدایونی اور مولوی عبدالقیوم صاحب بدایونی کی ارواح کیسی بے چین و بے قرار ہويی ہوں گی؟ قبریں لرز گيی ہوں گی۔ زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا بدلتا ہے رنگ اسماں کیسے کیسے کیا شان الہی ہے۔ کل جن حضرات کے گھر سے بد مذہبوں کا چمکتا رد ہو رہا تھا۔ مشرکین و کفار پر لعنت برسايی جاتی تھی، تکفیر کفار کی مشین سرگرم تکفیر تھی، اج اس گھر میں بالعکس اس کے مشرکین و کفار و مرتدین و بدمذہباں سے اتحاد، اتفاق، دوستی محبت، مودت و مالات قایم اور ان کے نیچے کام کیا جا رہا ہے۔‘‘ ببین تفاوت راہ از کجا ست تا بکجا (ص 9،10)

City: Abbottabad
Star sign: Not set
Gender: Male
Married: No
Age: 23
Joined: 7 years, 6 months ago
Popularity:
Followers: 0 verified followers
0 unverified followers