Damadam.pk
Tariq..Ahmed's profile | Damadam

Tariq..Ahmed's profile:

Profile photo:
pic loading ...
About Tariq..Ahmed:
Intro: دل سنبھل جا زرا قسط نمبر 15 از خانزادی حنان دادو کے کمرے میں گیا تو وہ مسکراتے ہويے اٹھ بیٹھیں۔۔۔کیسے یاد ا گيی دادو کی۔۔۔وہ مسکراتے ہويے بولیں۔۔۔!!! کیسی باتیں کر رہی ہیں اپ دادو۔۔یاد تو ان کو کیا جاتا ہے جو دور ہوتے ہیں۔۔۔اپ تو ہمیشہ میرے دل میں رہتی ہیں۔۔۔حنان ان کے ہاتھ پر پیار کرتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! ہاں ہاں سب پتہ ہے مجھے کتنی فکر ہے تمہیں میری منال کہاں ہے صبح سے نظر نہی ا رہی بس ایک دفعہ ايی تھی کمرے میں اس کے بعد تو جیسے کمرے کا راستہ ہی بھول گيی ہو۔۔۔ضرور تم نے کاموں میں الجھا رکھا ہو گا اسے۔۔۔۔!!!! نہی دادو میں کیوں کروانے لگا اس سے کام گھر میں اتنے سارے ملازم ہیں۔۔۔شاید اپ کو کسی نے بتایا نہی۔۔منال کو چوٹ لگی ہے۔۔۔!!!! چوٹ کیسے لگ گيی۔۔صبح تو اچھی بھلی گيی تھی یہاں سے اب کہاں ہے وہ۔۔۔دادو پریشان ہو گيیں تھیں۔۔۔!!! دادو اپ پریشان نہ ہو۔۔۔منال بلکل ٹھیک ہے بس ہاتھ پر تھوڑا کانچ لگ گیا ہے۔۔۔ایک دو دن تک زخم ٹھیک ہو جايے گا۔۔منال اوپر کمرے میں ہے۔۔میں اس کا پورا خیال رکھ رہا ہوں۔۔۔اپ بے فکر ہو جايیں۔۔!!!!! رکیں میں ابھی بات کرواتا ہوں اپ کی منال سے۔۔۔حنان اپنے فون سے منال کا نمبر ڈايل کرتے ہويے بولا۔۔۔!!!! حنان نے اپنا نمبر سیو کر دیا تھا۔۔۔دوسری بیل پر ہی منال نے کال اٹینڈ کر لی۔۔۔لیکن بولی کچھ نہی۔۔۔حنان سمجھ گیا تھا۔۔۔ابھی ابھی جو اس نے کیا تھا۔۔منال اس سے بات کرنے سے کترا رہی تھی۔۔۔۔!!!!! منال یہ دادو تم سے بات کرنا چاہ رہی ہیں۔۔۔میں فون دادو کو دے رہا ہوں۔۔۔منال پھر بھی کچھ نہی بولی۔۔۔۔!!! منال میری بچی کیسی طبیعت ہے اب۔۔۔دادو کی پریشان سی اواز منال کے کانوں میں پڑی۔۔۔!!!! دادو میں ٹھیک ہوں اپ پریشان مت ہو۔۔۔کل ملنے اوں گی اپ سے۔۔۔اپ اپنی دوايیاں وقت پر کھاتی رہا کریں۔۔اور اپنا خیال رکھیں۔۔کل تک میری چوٹ ٹھیک ہو جايے گی۔۔۔اپ فکر مت کریں۔۔۔!!!! ارے فکر کیوں نا کروں۔۔۔اچھی بھلی تھی میری بچی صبح اچانک کیا ہو گیا۔۔میں تو صبح سے تمہاری راہ دیکھ رہی تھی۔۔۔وہ تو ابھی مجھے حنان نے بتایا کہ تمہیں چوٹ لگی ہے۔۔۔ورنہ مجھے تو کسی نے بتانا ہی نہی تھا۔۔۔۔!!!! اپ کو کسی نے اس لیے نہی بتایا کہ اپ پریشان نہ ہو۔۔اپ بے فکر ہو جايیں میں کل تک ٹھیک ہو جاوں گی۔۔۔اپ نے کھانا کھا لیا کیا۔۔۔؟؟؟ اگر نہی کھایا تو جلدی سے کھا لیں۔۔۔ورنہ میں ناراض ہو جاوں۔گی اپ سے۔۔۔۔!!!! اچھا دادی اماں کھاتی ہوں کھانا۔۔۔تم اپنا خیال رکھو۔۔اور دوايی وقت پر کھاتی رہنا۔۔۔کہتے ہويے انہوں نے فون حنان کی طرف بڑھا دیا۔۔۔۔!!!! پانچ منٹ میں ا رہا ہوں اوپر لنچ ساتھ میں کریں گے۔۔۔کہتے ساتھ حنان نے فون بند کر دیا۔۔۔منال کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گيی۔۔۔!!!!! دادو کے کمرے سے نکلا تو سامنے مام مل گيیں۔۔۔مام اپ میرا اور حنان کا کھانا اوپر ہی بھجوا دیں۔۔میں کھانا منال کے ساتھ ہی کھاوں گا۔۔۔کہتے ہويے سیڑھیاں پھلانگتے ہويے اوپر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!! مسز ملک اللہ کا شکر ادا کرتے ہويے کچن کی طرف بڑھ گيیں۔۔۔ان کا کھانا اوپر بھجوانے کے لیے۔۔۔۔!!!!!!!!!!! حنان کمرے میں ایا تو منال کمبل منہ تک اوڑھے لیٹی ہويی تھی۔۔۔بس کردو اٹھ جاو مسز حنان۔۔میں جانتا ہوں تم جاگ رہی ہو۔۔۔حنان نے کہا تو منال ٹس سے مس نہ ہويی۔۔۔!!!! حنان نے اس کے منہ سے کمبل ہٹایا تو منال مسکرا دی۔۔۔اسے مسکراتے دیکھ حنان بھی مسکرا دیا۔۔۔۔چلو اب اٹھ کر بیٹھ جايیں۔۔۔کھانا ا رہا ہے۔۔۔کھا کر پھر میڈیسن بھی کھانی ہے۔۔۔!!!! منال اٹھ کر بیٹھ گيی۔۔۔حنان ہینڈ واش کرنے چلا گیا۔۔کمرے میں واپس ایا تو ملازمہ کھانا رکھ کے جا چکی تھی۔۔۔!!!! حنان کھانا اٹھا کر وہیں بیڈ پر ا گیا۔۔۔پلیٹ میں بریانی ڈال کر منال کی طرف بڑھايی۔۔۔اوہ۔۔تمہارا تو ہاتھ خراب ہے کیسے کھاو گی۔۔۔۔ڈونٹ وری میں ہوں نا۔۔۔حنان انکھ دباتے ہويے بولا۔۔۔!!! ننہی میں کھا لوں گی۔۔اپ اپنا کھانا کھا لیں۔۔ٹھنڈا ہو جايے گا۔۔۔!!!! منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔کہ کہی حنان ناراض نہ ہو جايے۔۔۔!!!! میں نے کہا نا میں کھلا دوں گا۔۔۔حنان نے چمچ منال کی طرف بڑھایا تو منال ڈرتے ڈرتے کھانے لگ پڑی۔۔اسے حنان کے غصے سے بہت خوف اتا تھا۔۔۔حنان غصہ نہ ہو اسی لیے جلدی جلدی کھانا ختم کر لیا۔۔۔!!!! ایک پلیٹ بریانی کھلانے کے بعد حنان کباب پلیٹ میں نکالنے لگ پڑا۔۔۔۔!!!! نہی حنان بس میں اور نہی کھا سکتی۔۔۔میرا پیٹ بھر گیا ہے۔۔۔اور بھوک نہی ہے مجھے۔۔۔!!!! لیکن حنان نے اس کی ایک نہی سنی۔۔۔اور زبردستی چار کباب منال کو کھلا ديیے۔۔۔منال کچھ نہ بول سکی۔۔اس کی ہمت ہی نہی ہويی۔۔جب بھی بولنے کی کوشش کرتی حنان اسے گھوری سے نواز دیتا۔۔تو منال کی بولتی بند ہو جاتی۔۔۔!!!! حنان اب منال کو پانی پلا رہا تھا۔۔۔تب ہی ہانی کمرے میں داخل ہويی۔۔۔ہنی۔۔۔اس سے اگے وہ کچھ نہی بول سکی۔۔۔حنان کو منال کو پانی پلاتے دیکھ ہانی کا پارہ ہايی ہو گیا۔۔۔۔!!!!! ہنی جب اپنی بیوی کی خدمتوں سے فری ہو جاو تو میری بات سن جانا ا کر کمرے میں۔۔۔کہ کر رکی نہی تیزی سے کمرے سے باہر نکل گيی۔۔۔۔!!!! حنان اس کی بات کو نظر انداز کرتے ہويے کھانا کھانے میں مصروف ہو گیا۔۔جب کھانا کھا لیا تو ٹشو سے ہاتھ صاف کرتے ہويے منال کو دوايی کھلانے لگ پڑا۔۔۔!!!!! منال کو دوايی کھلا کر برتن اٹھا کر ٹیبل پر رکھ ديیے۔۔۔منال کو لٹا کر اس پر اچھی طرح کمبل اوڑھا دیا۔۔۔منال تم ارام کرو۔۔میں تھوڑی دیر میں اتا ہوں۔۔۔۔!!!!! کہتے ہويے حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔منال جانتی تھی حنان کہاں گیا ہے۔۔لیکن اس نے اسے روکا نہی۔۔۔!!!! حنان ہانی کے کمرے میں گیا تو ہانی نے رو رو کر اپنا برا حال کیا ہوا تھا۔۔۔۔پورے کمرے میں چیزیں بکھری پڑی تھیں۔۔۔حنان چلتا ہوا اس کے پاس ا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔!!! ہانی کیا ہوا۔۔۔؟؟ رو کیوں رہی ہوں یار۔۔۔کیا ہو گیا ہے تمہیں۔۔۔حنان اس کے پاس بیٹھتے ہويے بولا۔۔۔!!!!!!!!! ہانی نے اور زیادہ رونا شروع کر دیا۔۔۔تم جاو یہاں سے ہنی مجھے تمہاری کويی ضرورت نہی ہے۔۔۔جاو تم جا کر اپنی بیوی کے پاس بیٹھو۔۔اس کی خدمتیں کرو۔۔۔میرے پاس کیوں ايے ہو۔۔۔!!!!! جب میں نے تم سے کہا کہ باہر سے کچھ کھانے چلتے ہیں۔۔تو تم نے مجھے ٹال دیا۔۔۔لیکن تم اس منال کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلا رہے تھے۔۔۔تم نے مجھے اپنی بیوی کے سامنے ڈی گریڈ کیا ہے۔۔۔جاو تم یہاں سے میں واپس جا رہی ہوں۔۔۔۔!!!! ابھی ٹکٹ بک کرواتی ہوں۔۔۔تمہیں تو میری پرواہ ہی نہی ہے۔۔جب دیکھو اپنی بیوی سے چپکے بیٹھے ہوتے ہو۔۔۔میں یہاں تمہارے لیے ايی تھی۔۔تم مجھ سے شادی نہی کرو گے۔۔۔میں جانتی ہوں۔۔۔!!!! تم بس مجھے اپنی بیوی کے سامنے زلیل کرتے رہنا چاہتے ہو۔۔۔جاو اب یہاں سے میرے سامنے مت بیٹھو۔۔ورنہ میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی۔۔۔ہانی غصے سے پھنکارتی ہويی بولی۔۔۔۔!!!!! ہانی کیا ہو گیا ہے تمہیں عقل سے کام لو۔۔۔یہ سب میں تمہارے لیے ہی تو کر رہا ہوں۔۔۔تا کہ تم سے شادی کر سکوں۔۔۔کل جو ہوا اس کے بعد مام ڈیڈ بہت غصے میں تھے۔۔۔!!!! تم تو اپنے روم میں بھاگ گيی تھی۔۔میری کلاس لگ گيی کل رات۔۔۔اس لڑکی کی وجہ سے بہت باتیں سننی پڑیں مجھے کل رات۔۔۔اسی لیے میں نے سوچ لیا کہ اب مجھے ایسے ہی کرنا پڑے گا۔۔۔۔!!!! ورنہ پوری زندگی تم انتظار ہی کرتی رہ جاو گی۔۔۔میں جانتا ہوں۔۔میں نے تمہیں ہرٹ کیا ہے۔۔۔لیکن یہ سب کر بھی تو تمہارے لیے رہا ہوں۔۔۔!!! مام ڈیڈ بھی منال کا ساتھ دے رہے ہیں۔۔۔پتہ نہی کیا جادو کر دیا ہے اس نے سب پر۔۔کويی اس کےخلاف نہی بولتا۔۔۔اور صبح جو اسے چوٹ لگی وہ بھی میری وجہ سے ہی لگی ہے۔۔۔!!!! اگر وہ سب کے سامنے کہ دیتی کہ میری وجہ سے چوٹ لگی ہے اسے تو سب میرے پیچھے پڑ جاتے۔۔۔یہ سب کچھ میں تمہاری خاطر ہی تو کر رہا ہوں۔۔۔میں منال کو اپنے اعتماد میں لے کر اس سے تم سے شادی کے لیے اجازت لینا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔!!!! ورنہ مام ڈیڈ کبھی راضی نہی ہو گے میری دوسری شادی پر۔۔۔میں ان سب کو اعتماد میں لے کر تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔میں تمہیں سب کے سامنے اپنانا چاہتا ہوں۔۔۔مجھے چوروں والی زندگی نہی گزارنی۔۔۔!!!! جب منال مجھے اجازت دے دے گی دوسری شادی کے لیے۔۔۔تو پھر کويی اس معاملے میں نہی بولے گا۔۔ سمجھی تم۔۔۔پاگل لگ رہی ہو اس حلیے میں۔۔۔حنان ہنستے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! بچپن سے ساتھ ہو میرے اور ابھی تک مجھے سمجھ نہی سکی تم۔۔۔۔ملک حنان کويی بھی کام بنا پلان بنايے اور بنا مقصد کے نہی کرتا۔۔۔ماينڈ اٹ۔۔۔!!!!!! اگر ایسی بات تھی تو تم مجھے پہلے بھی بتا سکتے تھے نا ہنی۔۔مجھے کتنی ٹینشن ہو رہی تھی۔۔۔میں سمجھی میں نے تمہیں کھو دیا ہے۔۔۔۔ہانی انسو پونچھتے ہويے بولی۔۔۔۔!!!! اگر بتا دیتا تو تمہاری اتنی فنی شکل کیسے دیکھنے کو ملتی۔۔۔اچھا اچھا مزاق کر رہا ہوں۔۔۔جاو جا کر فریش ہو جاو۔۔۔اور نیچے چل کر کھانا کھاو۔۔۔!!! ہممم ٹھیک ہے کہتے ہويے ہانی فریش ہونے چلی گيی۔۔۔اور حنان واپس اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!! منال دوايیوں کے زیراثر سو رہی رہی تھی۔۔۔بارش کی وجہ سے سردی بہت بڑھ چکی تھی۔۔حنان نے ہیٹر اون کروا دیا۔۔۔اور خود صوفے پر لیٹ گیا۔۔۔!!!!!!!!! کچھ دیر بعد منال کی انکھ کھلی تو حنان صوفے پر لیٹا سو رہا تھا۔۔منال کو تھوڑا عجیب لگا۔۔۔اس کی وجہ سے حنان کو صوفے پر سونا پڑ رہا ہے۔۔منال کے پاوں کی سوجن اتر چکی تھی۔۔اب درد بھی کم تھا پیروں میں۔۔۔!!!! منال اہستہ سے اٹھ کر واش روم کی طرف بڑھ گيی کہ کہی حنان اٹھ نہ جايے۔۔ورنہ وہ اسے واش روم میں بھی اٹھا کر لے جاتا۔۔۔!!!!! منال واپس ايی تو حنان کی انکھ کھل گيی۔۔۔منال بیڈ پر لیٹنے ہی والی تھی کہ حنان جلدی سے اس کے پاس ا گیا۔۔۔منال کہاں گيی تھی تم۔۔۔واش روم جانا تھا تو مجھے بتا دیتی۔۔۔!!!! مجھے اواز دے دیتی اگر تم گر جاتی تو۔۔۔حنان اس کے اوپر کمبل اوڑھاتے ہويے بولا۔۔۔منال اب لیٹ نہی رہی تھی۔۔۔وہ بیڈ سے ٹیک لگايے بیٹھ گيی۔۔حنان بھی اس کے پاس ہی بیٹھ گیا۔۔۔!!!! منال تم لیٹ جاو ارام کرو بیٹھو مت طبیعت خراب ہو جايے گی۔۔۔حنان نیند سے بوجھل انکھیں لیے جمايی لیتے ہويے بولا۔۔۔حنان کے بکھرے بال منال کو بہت بھلے لگے۔۔۔!!!! نہی میں ٹھیک ہوں اپ لیٹ جايیں اپ کی نیند ٹھیک سے پوری نہی ہويی ابھی بہت تھکے تھکے لگ رہے ہیں۔۔۔!!!! نہی اب میں اٹھ چکا ہوں۔۔۔ایک بار میری انکھ کھل جايے تو پھر مجھے نیند نہی اتی۔۔حنان بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہويے بولا۔۔۔تمہارے لیے کچھ لاو۔۔چايے یا کافی جو تمہیں پسند ہو بتا دو۔۔۔!!!!! نہی کافی مجھے پسند نہی میں تو چايے پیتی ہوں۔۔منال بول پڑی۔۔۔!!! اچھا تو پھر اج میں بھی چايے پیو گا۔۔حنان مسکراتے ہويے بولا۔۔۔!!!! لیکن اپ کو تو چايے پسند نہی ہے۔۔اپ تو کافی پیتے ہیں نا۔۔۔منال جلدی سے بول پڑی۔۔۔!!!!! ہممم لیکن تمہیں کافی پسند نہی ہے۔۔۔اسی لیے مجھے بھی اج سے کافی پسند نہی ہے۔۔۔جو تمہیں پسند ہے وہی مجھے پسند ہے۔۔۔مسکراتے ہويے حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!! حنان اپ کو میں نہی سمجھ سکتی اپ کیا ہے۔۔۔میں اپ کے ایک روپ کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں تو دوسرا روپ سامنے ا جاتا ہے اپ کا۔۔۔حنان کمرے میں واپس ایا تو منال بول پڑی۔۔۔!!!! حنان منال کے پاس ا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔جو دکھتا ہوں۔۔وہ میں ہوں نہی۔۔۔اور جو میں ہوں۔۔وہ میں دکھتا نہی۔۔۔مجھے سمجھنا اسان نہی ہے مسز حنان۔۔۔بہت وقت لگے گا تمہیں مجھے سمجھنے میں۔۔۔۔!!!!! کیا مطلب۔۔۔مجھے کچھ سمجھ نہی ايی اپ کی بات کی۔۔۔منال نا سمجھی میں بولی۔۔۔!!!! دماغ پر زیادہ زور مت ڈالو۔۔۔میں نے کہا نا مجھے سمجھنا اسان نہی ہے۔۔۔حنان اپنی بات پھر سے دہراتے ہويے بولا۔۔۔!!!! لو ا گيی چايے۔۔۔ملازمہ چايے لے کر ايی تو حنان نے ایک کپ منال کی طرف بڑھا دیا۔۔اور دوسرا خود تھام لیا۔۔۔!!! حنان کی بات پر منال سوچ میں پڑ چکی تھی۔۔۔یہ پتہ نہی کونسا روپ ہے اپ کا حنان۔۔۔لیکن جو بھی ہو۔۔میں اپ کا ہر روپ دیکھنا چاہتی ہوں۔۔دیکھتی ہوں کتنے روپ بدلتے ہیں اپ۔۔!!!! حنان چايے پی رہا تھا۔۔منال حیران تھی کہ اس دن حنان چايے دیکھتے ہی غصے میں ا گیا تھا۔۔اور اج کتنے مزے سے چايے پی رہے ہیں۔۔۔کیا واقعی ہی کويی کسی کی خاطر خود کو اتنا بدل سکتا ہے۔۔۔۔!!!!!! حنان کے فون پر رنگ ٹون بجی تو حنان فون کان سے لگايے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔تب ہی احسن کمرے میں داخل ہوا پریشان سا۔۔منال کیا ہوا تمہیں۔۔۔چچی جان بتا رہی تھیں تمہیں چوٹ لگ گيی تھی صبح۔۔۔!!!! جی احسن بھايی یہ ہاتھ پر کانچ لگ گیا تھا تھوڑا۔۔پریشانی والی کويی بات نہی ٹھیک ہو جاوں گی میں۔۔۔اپ پریشان نہ ہو۔۔۔!!!! کیا کرتی ہو منال۔۔اتنی لا پرواہی کیسے لگا کانچ۔۔۔!!!!!! کچھ نہی بس پاوں پھسل گیا تو گلاس میرے ہاتھ میں تھا۔۔تو گرتے ہی گلاس ٹوٹ کر ہاتھ میں چبھ گیا۔۔۔۔!!!! اوہ۔۔۔منال اپنا دھیان رکھا کرو۔۔۔میں بس ابھی ایا تھا ہوسپٹل سے تو مجھے چچی جان نے بتایا۔۔تو میں ادھر ہی ا گیا۔۔۔!!! زرا دکھاو مجھے ہاتھ۔۔۔احسن منال کے ہاتھ کا جايزہ لینے لگ پڑا۔۔۔!!! تب ہی حنان کمرے میں داخل ہوا۔۔اور سامنے کا منظر دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گيے۔۔۔منال کا ہاتھ احسن کے ہاتھ میں تھا۔۔۔۔!!!! منال زخم کافی زیادہ ہے تم اپنا بہت زیادہ خیال رکھنا پڑے گا۔۔۔زرا بھی لا پرواہی مت کرنا۔۔میڈیسن ٹايم پر کھاتی رہنا۔۔۔۔!!!!! احسن واپس جانے کے لیے مڑا تو سامنے حنان کھڑا تھا۔۔۔احسن سمجھ چکا تھا وہ اسے شک کی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔۔احسن ایک نظر حنان پر ڈالتے ہويے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!! احسن ابھی اپنے کمرے میں پہنچا ہی تھا کہ حنان اس کے کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔!!!! میں اپ کی بہت عزت کرتا ہوں احسن بھايی۔۔لیکن ایک بات میری یاد رکھيیے گا۔۔۔اگر ايیندہ اپ نے میری بیوی کو ہاتھ لگایا تو اچھا نہی ہو گا۔۔۔اس کی فکر کرنے کے لیے اس کا شوہر زندہ ہے ابھی۔۔۔!!!!! حنان کا لہجہ غصے سے بھرا تھا۔۔۔!!!!!! یہ کس قسم کی گھٹیا باتیں کر رہے ہو تم حنان۔۔۔احسن تپ چکا تھا۔۔۔تمہے اندازہ بھی ہے تم کیا بول رہے ہو۔۔۔تم مجھ پر الزام لگا رہے ہو۔۔۔!!!!! میں اچھی طرح جانتا ہوں میں کیا بول رہا ہوں۔۔۔حنان سارا لحاظ پرے رکھتے ہويے بولا۔۔۔اگر اپ سمجھتے ہیں کہ مجھے کچھ نظر نہی اتا تو یہ اپ کی غلط فہمی ہے۔۔۔!!!!!! میں سب کچھ دیکھ رہا ہوں اور سمجھ بھی رہا ہوں۔۔۔اسی لیے اپ کو وارن کر رہا ہوں کہ سنبھل جايیں۔۔۔ايیندہ میری بیوی کے اس پاس بھی نظر نہ ايیں اپ مجھے۔۔۔۔!!!! اوہ۔۔۔تو تمہیں اج یاد ا گیا کہ تمہاری بیوی ہے وہ۔۔۔کل ج دوسروں کی وجہ سے اسے سب کے سامنے تھپڑ مارا۔۔۔زلیل کیا۔۔تب تہماری غیرت کہاں تھی۔۔۔تب تمہیں یاد نہی تھا کہ وہ بیوی ہے تمہاری۔۔۔۔!!!!!!!!!!! احسن بھی کويی بچہ نہی تھا۔۔جو اس کی باتیں چپ چاپ سن لیتا۔۔۔۔اب چپ کیوں ہو۔۔۔بولتے کیوں نہی۔۔۔تب نہی یاد تھا تمہیں کہ منال تمہاری بیوی ہے۔۔۔اور ہانی تمہاری دوست۔۔۔!!!!! تم نے بیوی پر دوست کو فوقیت دی۔۔۔وہ لڑکی جو تمہارے لیے غیر ہے کويی رشتہ نہی تمہارا اس کے ساتھ۔۔اسے تم ساتھ لیے پھر رہے ہو۔۔۔اور تمہاری بیوی خود کو کمرے میں بند کیے روتی رہی۔۔۔تب نہی یاد تھا تمہیں کہ بیوی ہے وہ تمہاری۔۔۔۔!!!!! جب تم نے اپنی بیوی پر اپنی دوست کو فوقیت دی۔۔تو ایک پل کے لیے بھی سوچا کہ وہ بیوی ہے تمہاری۔۔۔اس کا دل ٹوٹ گیا ہو گا۔۔۔کتنی تکلیف ہويی ہو گی اسے۔۔۔!!! اور جب تم اس لڑکی کے ساتھ پوری رات باہر گزار کر ايے تو سوچا تم نے وہ رات کتنی اذیت میں گزاری اس نے۔۔۔۔تب تمہے یاد نہی ایا کہ وہ بیوی ہے تمہاری۔۔اس کے پاس ہونا چاہیے تھا تمہیں پوری رات۔۔۔نا کہ اپنی دوست کے پاس۔۔۔۔!!!! شوہر ہونے کا دعوی کرتے ہو تو اپنے حق بھی ادا کرو۔۔۔اگر تمہیں یاد ا ہی گیا ہے کہ وہ بیوی ہے تمہاری تو شوہر ہونے کا ثبوت دو۔۔۔اس کا رکھوالا بن کر۔۔۔!!! تم مجھ پر الزام لگا رہے ہو۔۔۔یہ شک کا بیج بھی ضرور تمہاری دوست کا ہی بویا ہوا ہے۔۔۔جاو یہاں سے اور ايیندہ میرے سامنے مت انا کہیں میں یہ نا بھول جاوں کے تم چھوٹے بھايی ہو میرے۔۔۔۔!!!!! اپ مجھے مت سکھايیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے کیا نہی۔۔۔میں اچھی طرح جانتا ہوں شوہر کے فرايض۔۔لیکن اپ میری بیوی سے دور رہیں۔۔۔بس اتنا ہی کہنا تھا مجھے۔۔۔کہ کر حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔!!!!!!!! احسن حیران تھا۔۔حنان کے رویے پر۔۔۔اس لڑکے کا کچھ نہی ہو سکتا۔۔۔یہ اپنے ساتھ ساتھ مجھے بھی پاگل بنايے گا۔۔۔اور میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔یہ سب کچھ اس ہانی کا کیا دھرا ہے۔۔اسے تو میں دیکھ لوں گا۔۔!!!! حنان کمرے میں گیا تو منال ویسے ہی بیٹھی تھی ابھی تک۔۔۔حنان اس کے پاس ا کر بیٹھ گیا۔۔۔منال کیا ضرورت تھی تمہیں اپنا ہاتھ احسن کو دکھانے کی۔۔۔حنان غصے میں تھا۔۔۔۔!!!! کیا ہوا۔۔۔وہ تو مجھے احسن بھايی نے مجھے کہا کہ اپنا ہاتھ دکھاو۔۔تو میں نے دکھا دیا۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔۔!!!! کیا منال تمہیں کويی کچھ بھی کہے گا تم اس کی بات مان لو گی۔۔۔کتنی بے وقوف ہو تم۔۔۔!!!! نننہہہی۔۔۔وہ تو احسن بھايی تھے۔۔وہ بہت اچھے ہیں۔۔۔ویسے نہی ہیں جیسا اپ سمجھ رہے ہیں۔۔۔!!!! شٹ اپ منال۔۔۔ايیندہ میں تمہارے منہ سے احسن کا نام نہی سنوں۔۔۔۔تمہارے منہ پر بس میرا نام ہونا ہونا چاہیے۔۔۔!!! تم میری ہو بس۔۔۔تمہیں دیکھنے کا۔۔اور تمہیں چھونے کا حق صرف مجھے ہے۔۔۔حنان منال کی انکھوں میں دیکھتے ہويے بولا۔۔۔!!! کويی اور تمہاری طرف دیکھے یا تمہے چھويے میں یہ برداشت نہی کروں گا۔۔۔حنان کا لہجہ غصے سے بھرا تھا۔۔۔!!! منال کی انکھوں سے انسو جاری ہو گيے۔۔۔منال کو روتے دیکھا تو حنان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔۔وہ منال کے تھوڑا قریب ہوا۔۔۔!!! منال رونا بند کرو۔۔میں بس تمہیں یہ سمجھا رہا تھا کہ تم صرف میری ہو۔۔۔انسو صاف کرتے ہويے منال کو اپنے ساتھ لگاتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! ہانی بہت مزے سے بیڈ سے ٹیک لگايے لیپ ٹاپ پر مووی دیکھنے میں مصروف تھی۔۔۔تب ہی سامنے سے دروازہ کھولا اور کمرے میں کويی داخل ہوا۔۔جسے دیکھ کر ہانی کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔۔۔!!!! دل سنبھل جا زرا قسط نمبر 16 از خانزادی ہانی جلدی سے لیپ ٹاپ بند کر کے اٹھ کھڑی ہويی۔۔۔۔۔۔!!! تمہاری ہمت کیسے ہويی میرے کمرے میں اس طرح انے کی وہ تقریبا چلاتے ہويے بولی۔۔۔۔اتنی بھی تمیز نہی کہ کسی کے کمرے میں جانے سے پہلے دروازہ ناک کرتے ہیں۔۔۔منہ اٹھا کر چلے ايے ہو۔۔۔۔!!!!!!!!! دروازہ ان کا ناک کیا جاتا ہے جن میں شرم حیا نام کی کويی چیز ہو۔۔۔اور یہ کوالٹی تو تم میں ہے نہی۔۔احسن بنا لحاظ کیے بولا۔۔۔۔!!!! مجھے نہی پتہ تھا ڈاکٹرز اتنے بدلحاظ ہوتے ہیں۔۔نکلیں میرے کمرے سے ورنہ میں شور مچا کر سارے گھر والوں کو اکٹھا کر لوں گی۔۔۔۔!!! اچھا مچاو شور۔۔۔لیکن کیا کہوں گی گھر والوں کو اکھٹا کر کے۔۔۔۔بتاو زرا۔۔۔احسن اس کی طرف قدم بڑھاتے ہويے بولا۔۔۔!!! ہانی پیچھے ہٹتی چلی گيی احسن کو اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر۔۔۔وہ دیوار سے جا لگی۔۔احسن اس کی طرف بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ ان کے درمیان چند قدم کا فاصلہ رہ گیا۔۔۔!!!! مچاو شور۔۔۔بلاو سب کو چپ کیوں کھڑی ہو۔۔احسن اس کی انکھوں میں انکھیں ڈالتے ہويے بولا۔۔۔!!!!! ہانی کی سٹی گم ہو چکی تھی اسے احسن سے خوف محسوس ہونے لگ پڑا تھا۔۔۔!! احسن نے اگے بڑھ کر اس کے دونوں بازو پیچھے کی طرف موڑ ديیے۔۔۔اور اس کا منہ دیوار سے لگا دیا۔۔۔!!! یہ جو تم حربے استعال کر رہی ہو نا میرے خلاف۔۔۔یہ سب بند کر دو۔۔۔ورنہ میں تمہیں دوسرا موقع نہی دوں گا۔۔۔اگر تم سمجھتی ہو کہ میرے اور منال پر الظام لگا کر تم اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاو گی۔۔۔۔!!!!! تو یہ غلط فہمی ہے تمہاری۔۔۔یہ میری فرسٹ اینڈ لاسٹ وارننگ ہے تمہیں مس ہانی۔۔۔یہاں رہنا ہے تو تمیز سے رہو ورنہ اپنا بوری بستر اٹھاو اور چلتی بنو یہاں سے۔۔۔۔!!!! چھوڑو مجھے ہانی درد سے تڑپ اٹھی۔۔۔میں نے کیا کیا ہے۔۔۔تمہیں ضرور کويی غلط فہمی ہويی ہے۔۔۔۔ہانی خود کو چھڑانے کی نا کام کوشش کرتے ہويے بولی۔۔۔۔!!!! مجھے صفايی پیش مت کرو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔حنان کے دماغ میں یہ غلاظت تمہاری ہی بھری ہويی ہے۔۔۔۔اچھی طرح سمجھ گیا ہوں میں تمہارے ارادے تم کیا چاہتی ہو۔۔۔۔!!!! احسن نے اس کے ہاتھ چھوڑتے ہويے بولا۔۔۔۔اب دوبارہ ایسا کچھ کیا تو اپنی خیر منا لینا۔۔۔کہتے ہويے احسن کمرے سے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!! ہاں میں نے کیا ہے یہ سب کچھ۔۔۔۔کیا کر لو تم۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟ احسن نے ابھی باہر کی طرف قدم بڑھايے ہی تھے کہ ہانی کے الفاظ اس کے کانوں میں پڑے۔۔۔وہ واپس پلٹا۔۔۔!!!! ہاں میں نے ہی کیا ہے یہ سب بلکہ دکھایا ہے حنان کو۔۔کل جو تم دونوں گارڈن میں رنگ رلیاں منا رہے تھے۔۔۔۔تمہیں کیا لگا کسی کو پتہ نہی چلے گا۔۔۔!!!!!!!!!!!! ہانی۔۔۔اب تم حد سے بڑھ رہی ہو۔۔۔۔میں تمہاری جان لے لوں گا۔۔۔اگر دوبارہ تم نے منال کے بارے میں ایسی کويی بات کی تو۔۔۔احسن غصے میں ا چکا تھا۔۔۔۔!!!! ہانی اس کی طرف بڑھی۔۔۔اوہ۔۔۔بے بی کو غصہ ا گیا۔۔۔سو سویٹ۔۔غصے میں بھی کیوٹ لگتے ہو۔۔۔بے باقی سے احسن کے گال پر انگلی پھیرتے ہويے بولی۔۔۔۔!!!! احسن مزید تپ چکا تھا۔۔۔اس نے ایک جھٹکے سے ہانی کے دونوں بازو پیچھے کی طرف موڑ ديیے۔۔۔میں تمہاری جان لے لوں گا ہانی۔۔۔تم باز ا جاو۔۔ورنہ اچھا نہی ہو گا۔۔۔!!!! ابھی تم مجھے جانتی نہی ہو۔۔۔۔!!!!! تو جان لوں گی اہستہ اہستہ۔۔۔ہانی درد میں بے باقی سے ہنستے ہويے بولی۔۔۔!!!! احسن کو اس کا لہجہ عجیب لگا۔۔۔بس یہی کر سکتی ہو تم۔۔۔وہ حنان ہے جو تمہاری ان اداوں پر فدا ہے۔۔۔میں احسن ہوں تمہاری ان اداوں کے جال میں نہی پھنسنے والا۔۔۔کہ کر احسن نے اس کے ہاتھ چھوڑ ديیے۔۔۔۔!!!!! کب تک بھاگو گے۔۔کس کس سے چھپاو گے۔۔۔تمہاری انکھوں میں صاف دکھتا ہے سب۔۔۔تم منال سے محبت کرتے ہو۔۔۔ہانی مسکراتے ہويے بولی۔۔۔!!!!!! احسن نظریں چرا گیا۔۔۔اور اگے بڑھ کر ایک تھپڑ ہانی کے نازک چہرے پر لگا دیا۔۔۔ہانی لڑکھڑاتے ہويے بیڈ پر جا گری۔۔۔!!!! احسن اس کے پاس جا رکا۔۔۔یہ سب تمہارے دماغ کی غلاظت ہے اور کچھ نہی ہے۔۔۔ايیندہ تمہارے منہ سے ایسی کويی بات نہ سنو میں۔۔۔سمجھی۔۔۔احسن اسے وارن کرتے ہويے کمرے سے باہر نکل ایا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!! احسن اپنے کمرے میں اتے ہی دروازہ بند کر کے بیٹھ گیا۔۔۔ہانی نے اسے پریشان کر دیا تھا۔۔۔وہ کچھ غلط تو نہی کہ رہی تھی۔۔۔مجھے یہاں سے جانا ہو گا۔۔جب تک یہ ہانی یہاں پر ہے۔۔۔۔!!!!! ورنہ یہ منال کے لیے مشکلات بڑھا سکتی ہے۔۔۔اوپر سے حنان بھی اس کی باتوں میں ا گیا ہے۔۔۔۔ایسا کرتا ہوں چچی جان سے بات کرتا ہوں۔۔۔نہی۔۔۔اگر وہ برا مان گيیں۔۔اور انہوں نے جانے کی وجہ پوچھی تو کیا بتاوں گا ان کو۔۔۔۔!!!!! نہی یہ نہی ہو سکتا۔۔۔۔ایسا کرتا ہوں گھر انا ہی کم کر دیتا ہوں۔۔جب تک یہ ہانی دفعہ نہی ہو جاتی۔۔۔یہ نا ہو میری کمزوری کا فايدہ اٹھاتے ہويے یہ منال کی زندگی میں مشکلات پیدا کر دے۔۔۔!!!! لیکن یہ مجھے یہاں سے اتنی جلدی جانے والی لگتی نہی ہے۔۔۔کیا کروں میں اس لڑکی کا۔۔۔کچھ سمجھ نہی ا رہا۔۔۔پریشان کر کے رکھ دیا ہے اس نے مجھے۔۔حنان کو اب خود پر ہی غصہ ا رہا تھا۔۔۔مجھے جانا ہی نہی چاہیے تھا اس کے کمرے میں۔۔۔۔!!!!! یہ تھپڑ بہت مہنگا پڑے گا تمہیں۔۔۔ڈاکٹر احسن ملک۔۔۔!!! اج تک مجھے کسی نے ڈانٹا تک نہی اور تم نے مجھے تھپڑ مار دیا۔۔۔اس کا انجام اچھا نہی ہو گا۔۔۔اج تم نے مجھے جو تکلیف پہنچايی ہے نا۔۔۔!!!!!!!!!! میں تمہیں اس سے کيی گنا زیادہ تکلیف پہنچاوں گی۔۔تمہیں بھی اور تمہاری محبوبہ کو بھی۔۔۔لوہے کے چنے نا چبوايے تو میرا نام بھی ہانی نہی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!! ابھی تم مجھے بھی نہی جانتے۔۔۔لیکن اب جانو گے تم مجھے۔۔دھکے مار کر تمہے اور منال کو اس گھر سے نا نکلوایا تو میرا نام بدل دینا۔۔۔۔!!!!! منال کب سے یونہی بیڈ سے ٹیک لگايے بیٹھی تھی حنان نیچے چلا گیا تھا۔۔پانچ منٹ میں انے کا کہ کر ابھی تک نہی ایا تھا۔۔۔مجھے اتنی جلدی حنان پر بھروسہ نہی کرنا چاہیے۔۔۔یہ ایک پل میں بدل جاتے ہیں۔۔۔!!!! دور کہیں سے منال کو اپنے دل سے اواز ايی۔۔۔منال نے سر جھٹک دیا۔۔۔نہی وہ واقعی بدل چکے ہیں۔۔۔شاید احساس ہو چکا ہے ان کو مجھ پر کیے ظلموں کا۔۔۔لیکن پتہ نہی کیوں۔۔۔میرا دل ڈرتا ہے۔۔۔۔!!!!! یہ سب کچھ اک خواب سا لگنے لگا ہے۔۔۔کہی ایسا نا ہو کہ میں نیند سے جاگو اور سارا خواب ٹوٹ جايے۔۔۔۔پھر خود ہی سر نفی میں ہلا دیا۔۔۔اللہ نا کرے کہ ایسا کچھ ہو۔۔۔!!!! اللہ چاہے تو نفرتوں کی جگہ دلوں میں محبتیں بھر دے۔۔۔یہ اللہ ہی ہے جو دلوں سے نفرتوں کو ختم کرنے والا ہے۔۔۔بے شک۔۔۔!!! مجھے اچھا اچھا سوچنا چاہیے۔۔۔اور اچھے کی امید رکھنی چاہیے۔۔۔یہ سب میرا وہم بھی ہو سکتا ہے۔۔۔ایسے ہی پتہ نہی کیا کیا سوچتی رہتی ہوں میں۔۔۔وہ سوچوں میں گم بیٹھی تھی۔۔تب ہی حنان کمرے میں داخل ہوا۔۔۔تو وہ سوچوں کی دنیا سے باہر نکلی۔۔۔۔۔!!!!!! منال کسی سے ملوانا ہے تمہیں۔۔۔اگر تم ایزی ہو تو میں اندر لے اوں۔۔حنان پیار سے منال سے اجازت لینے والے انداز میں بولا۔۔۔۔!!!!! جی۔۔۔۔اپ لے ايیں مجھے کويی مسلہ نہی۔۔۔جیسے اپ کی مرضی۔۔۔!!!! ہمممم ٹھیک ہے حنان باہر کی طرف بڑھا۔۔۔اور چند پلوں بعد ارسل اور زوہان کو لیے کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔اسلام و علیکم بھابی جی۔۔۔دونوں نے باری باری سلام کرتے ہويے۔۔پھولوں کے گلدستے منال کی طرف بڑھايے۔۔۔۔!!!! وعلیکم اسلام۔۔۔منال نے پہلے حنان کی طرف دیکھا۔۔جب حنان نے انکھوں سے اشارہ کیا تو منال نے تھینکس کہتے ہويے گلدستے سايیڈ پر رکھ ديیے۔۔۔۔!!!! منال یہ میرے بیسٹ فرینڈز ہیں بچپن سے۔۔یہ ارسل ہے۔۔اور یہ زوہان۔۔۔حنان باری باری دونوں کی طرف اشارہ کرتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! لو دیکھو زرا۔۔ہمارے نام ایسے بتا رہا ہے بھابی کو جیسے ہم خود بتا نہی سکتے۔۔۔یا ہمیں پتہ نہی اپنے ناموں کا۔۔۔زوہان کہاں چپ رہنے والا تھا۔۔۔۔ارسل نے اس کی کمر میں ایک مکا رسید کیا تو اس کی زبان بند ہويی۔۔۔۔!!!! منال اس کی بات پر ہلکا سا مسکرا دی۔۔۔ویسے بھابی یہ چوٹ اپ کو کیسے لگی۔۔۔میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔زوہان پھر سے بول پڑا۔۔۔۔!!!!! اس کی بات پر منال نے حیرانگی سے پہلے اس کی طرف اور پھر حنان کی طرف دیکھا۔۔حنان مسکرا رہا تھا۔۔۔ !!!! ضرور یہ حنان اپ کی کويی بات نہی مان رہا ہو گا۔۔اپ کو غصہ ایا ہو گا۔۔۔اور اپ نے غصے میں پنچ مار دیا ہو گا اس کو۔۔۔پر یہ ہے ہی اتنا ڈھیٹ اس کو تو لگا نہی ہو گا۔۔۔الٹا اپ ہی کو چوٹ لگ گيی ہو گی۔۔۔۔!!!! منال ہنس دی۔۔۔نہی بھايی ایسی کويی بات نہی ہے۔۔۔وہ تو پاوں پھسلنے کی وجہ سے چوٹ لگی ہے مجھے۔۔۔۔منال مسکراتے ہويے بولی۔۔۔۔!!!!! اچھا پھر ٹھیک ہے۔۔میں سمجھا اس نے تنگ کیا ہے اپ کو۔۔۔زوہان ہنسی دباتے ہويے بولا۔۔۔ویسے بھابی اگر یہ اپ کو تنگ کرے نا تو ہمیں بتا دینا اپ۔۔ایک منٹ میں طبیعت درست کر دیں گے ہم اس کی۔۔۔۔۔۔!!!!! اوہ باتوں کی مشین چپ کر اب۔۔۔اور کتنا بولے گا۔۔پہلی بار ملا ہے اور اتنا بول رہا ہے بھابی کے کان پکايے گا کیا بول بول کر۔۔ارسل زوہان کی کمر میں مکا رسید کرتے ہويے بولا۔۔۔!!!!! ارے اپ لوگ کھڑے کیوں ہیں۔۔۔بیٹھیں نا۔۔۔منال کو یاد ایا تو بول پڑی۔۔۔۔!!!! ارے شکر ہے بھابی اپ کو یاد ا گیا۔۔۔ورنہ میں تو کھڑے کھڑے تھک جاتا۔۔۔زوہان پھر سے بول پڑا۔۔۔ارسل اسے کھینچتے ہويے صوفے پر لے گیا۔۔۔بیٹھو یہاں۔۔اب کچھ مت بولنا۔۔۔!!!! اچھا سوری بھابی مزاق کر رہا تھا۔۔۔میں تو اپ کا دل لگانے کے لیے ایسی باتیں کر رہا ہوں۔۔۔کیونکہ میں جانتا ہوں۔۔اپ تھک گيی ہو گی صبح سے کمرے میں بیٹھے بیٹھے۔۔۔اور یہ حنان اس نے بھی بور کیا ہو گا اپ کو صبح سے۔۔۔۔۔!!!!! ہاں ہاں میں تو ہوں ہی بورنگ۔۔۔بیٹا نیچے چل پھر تجھے بتاتا ہوں۔۔۔حنان نے انکھوں ہی انکھوں میں زوہان کو دھمکی دی۔۔۔۔!!!!! تب ہی ہانی ا ٹپکی۔۔۔ارے واہ۔۔۔تم دونوں کب ايے۔۔۔واٹ ا پلیزنٹ سرپرايز۔۔۔ہانی کمرے میں ارسل اور زوہان کو دیکھتے ہويے بولی۔۔۔۔!!!!! ارے ہانی تم ابھی تک یہی ہو۔۔۔؟؟؟ میں تو سمجھا تم چلی گيی ہو گی۔۔۔ویسے کسی کے گھر زیادہ دن رہنے سے عزت خراب ہوتی ہے۔۔۔زوہان ہانی کو دیکھتے ہی بول پڑا۔۔۔!!!! زوہان کی بات پر ارسل کی ہنسی نکل گيی۔۔۔اس نے زوہان کو کہنی ماری۔۔۔کہ چپ ہو جاو۔۔بہت ہو گیا۔۔۔لیکن زوہان کہاں رکنے والا تھا۔۔۔اچھا صبح چلی جاو گی میرا خیال ہے بارش کی وجہ سے تمہاری فلايٹ مس ہو گيی ہو گی۔۔۔!!!! میں کیوں جانے لگی یہاں سے۔۔۔میں مہمان تھوڑی ہوں۔۔یہ میرا بھی گھر ہے۔۔۔ہانی میرا گھر پر زور ڈالتے ہويے بولی۔۔۔اینڈ بايے دا وے۔۔تمہیں کیا پرابلم ہو رہی ہے میرے یہاں رہنے سے۔۔۔میری مرضی جب تک میرا دل چاہے گا یہاں رہوں گی۔۔۔۔!!!! اچھا مطلب تمہارا فلحال کويی ارادہ نہی واپس جانے کا۔۔۔ویسے اچھا ہی ہے۔۔۔اس گھر میں ایک پاگل کی کمی تھی۔۔تمہارے انے سے پوری ہو گيی۔۔۔زوہان پھر سے بول پڑا۔۔۔۔!!!! کیا مطلب ہے تمہیں میں پاگل لگتی ہوں۔۔۔۔؟؟؟ ہانی صدمے سے چلايی۔۔۔۔زوہان تم بہت بولنے لگ پڑے ہو اج کل۔۔۔ٹھیک کر لو خود کو۔۔۔ہانی زوہان کو مکا دکھاتے ہويے بولی۔۔۔!!!! میں کیا گاڑی ہوں۔۔۔جو خود کو ٹھیک کر لوں۔۔۔میں تو سچ بولتا ہوں۔۔ وہ الگ بات ہے تم فیل کر جاتی ہو۔۔۔زوہان ہنسی دباتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! زوہان پٹو گے تم مجھ سے اج۔۔۔حنان منع کیوں نہی کر رہے تم اسے کب سے مجھے تنگ کر رہا ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!! زوہان کیوں تنگ کر رہے ہو بیچاری کو۔۔۔حنان زوہان کی طرف دیکھتے ہويے بولا۔۔۔تو زوہان کے چہرے کے زاویے دیکھ کر اس کی خود کی ہنسی نکل گيی۔۔۔!!!!!! حنان کو ہنستے دیکھ ہانی پیر پٹختی ہويی کمرے سے باہر نکل گيی۔۔۔بھاڑ میں جاو تم سب۔۔۔!!!! ہانی کے جاتے ہی تینوں کا زور دار قہقہ گونجا کمرے میں۔۔۔۔بس کرو یار۔۔۔کتنا ہنساو گے۔۔۔ارسل ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوتے بولا۔۔۔۔!!!! ارے بھابی اپ کیوں چپ ہو گيیں۔۔۔اپ کو ایک مزے کی بات بتاتا ہوں۔۔۔یہ جو حنان ہے نا اسے شریف مت سمجھيیے گا۔۔۔!!!! یونی میں بہت لڑکیاں مرتی تھیں اس پے۔۔۔مگر یہ سب سے کام نکلوا لیتا تھا بہانے سے اسايمنٹس بنوانے کے لیے یہ ایسا کرتا تھا۔۔۔!!! لڑکیاں بھی خوش اور یہ بھی خوش رہتا تھا۔۔۔اور جب یہ کسی لڑکی کے پاس کھڑا ہوتا تھا نا تو ہمیں پہچاننے سے ہی انکار کر دیتا تھا۔۔۔!!! کون ارسل کون زوہان۔۔۔اہ۔۔۔کیا بتاوں اپ کو بھابی کیا کیا ستم کرتا تھا یہ ہم پر۔۔۔زوہان انکھوں پر بازو رکھتے ہويے رونے کی ایکٹنگ کرتے ہويے بولا۔۔۔!!! منال بہت غور سے زوہان کی باتیں سن رہی تھی۔۔۔منال کو غور سے زوہان کی باتیں سنتے دیکھ حنان پریشان ہو گیا۔۔۔۔!!!! یہ سب جھوٹ ہے منال۔۔۔یہ سب ڈرامے کر رہا ہے یہ۔۔اس کی عادت ہے فضول باتیں کرنے کی تم اس کی باتوں پر دھیان مت دینا۔۔۔یہ ہماری لڑايی کروانا چاہتا ہے بس اور کچھ نہی۔۔۔حنان سیریس ہوتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! حنان کی بات پر تینوں مسکرا ديیے۔۔۔دیکھا بھابی اپ نے کیسے صفايیاں دے رہا ہے۔۔وہ کہاوت تو سنی ہو گی نا اپ نے چور کی داڑھی میں تنکا۔۔۔یہ تنکا بول رہا ہے۔۔۔۔!!!! ہاہاہاہا ویری فنی۔۔۔چلو اب دفع ہو جاو یہاں سے۔۔۔حنان زوہان کو مکا مارتے ہويے بولا۔۔۔دیکھا بھابی اپ نے اب یہ ہمیں اپ کو سچايی بتانے سے روک رہا ہے۔۔۔زوہان پھر بھی نا رکا۔۔۔!!!! دوست۔۔دوست نا رہا۔۔۔ظالم بن گیا۔۔۔!!! کیسا یہ ستم ڈھایا تو نے زندگی۔۔۔۔۔!!!! زوہان کنگنانے لگا۔۔۔اور سب مسکرا ديیے۔۔۔اچھا یار میں کھانا منگواتا ہوں تم لوگوں کے لیے۔۔میں اتا ہوں۔۔۔کہتے ہويے حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!! چند منٹ بعد حنان کمرے میں ایا تو ملازمہ کھانا دے کر چلی گيی۔۔۔اور وہ تینوں کھانا کھانے میں مصروف ہو گيے۔۔۔ارے بھابی اپ بھی کھايیں نا کھانا کہ ڈاکٹر نے اپ کو منع کیا ہے کھانا کھانے سے۔۔۔۔!!!!!!!!! نہی نہی ایسی کويی بات نہی بھايی اپ لوگ کھا لیں۔۔میں نے تھوڑی دیر پہلے ہی کھایا تھا کھانا مجھے ابھی بھوک نہی ہے۔۔۔۔منال مسکراتے ہويے بولی۔۔۔۔!!!!! کھانا کھانے کے بعد تینوں کچھ دیر باتیں کرتے رہے اور پھر واپس جانے کے لیے اٹھ کھڑے ہويے۔۔۔شکر ہے بارش رکی ہويی ہے۔۔۔ہم لوگ چلتے ہیں۔۔ورنہ بارش میں ڈرايیو کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔۔۔!!!!!!!!!!!! ٹھیک ہے بڈیز۔۔۔پہنچ کر میسیج کر دینا مجھے تم دونوں یاد سے۔۔۔۔حنان دونوں کو باری باری گلے لگاتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!! اوکے بھابی جی خدا حافظ پھر ملاقات ہو گی نيی خبروں کے ساتھ۔۔۔زوہان جاتے جاتے بھی منال کو ہنسا گیا۔۔۔منال نے خدا حافظ کہا مسکراتے ہويے۔۔تو تینوں کمرے سے باہر نکل گيے۔۔۔۔!!!! حنان تم بہت لکی ہو تمہیں منال بھابی جیسی بیوی ملی ہے۔۔۔ہم دونوں بہت خوش ہیں تمہارے لیے۔۔۔ارسل حنان کی طرف دیکھتے ہويے بولا۔۔۔۔!!!!! ہاں یار وہ دوسری لڑکیوں جیسی بلکل نہی ہے۔۔فضول بات بھی نہی کرتیں۔۔۔اور نا ہی اٹیٹیوڈ دکھاتی ہے۔۔۔بس اب تم بھی بندے بن جاو۔۔۔اور اس ہانی کو دفع کرو یہاں سے۔۔۔!!!! کیوں اپنا گھر خراب کرنا چاہتے ہو۔۔۔تم جانتے ہو ہانی کیسی لڑکی ہے۔۔۔پھر بھی تم یہ سب کر رہے ہو۔۔۔زوہان کہاں چپ رہنے والا تھا۔۔۔۔!!!!! ہم اسی لیے تم سے ملنا چاہ رہے تھے تا کہ تمہیں سمجھا سکیں۔۔۔اسی لیے تمہیں صبح فون کیا تھا ملنے کے لیے۔۔۔لیکن تم نے انکار کر دیا یہ کہتے ہويے کہ منال بھابی کو چوٹ لگی ہے اس لیے تم نہی ا سکتے۔۔۔۔!!!! یقین کرو ہمیں بلکل برا نہی لگا۔۔۔بہت خوشی ہويی یہ جان کر کہ تمہیں ان کی فکر ہے۔۔۔بس یونہی اللہ پاک تم دونوں کو خوش رکھے ہماری دعا ہے۔۔۔ارسل کہ کر مسکراتے ہويے گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ !!!! امین۔۔۔۔زوہان بھی۔۔امین کہتے ہويے گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔۔۔اور حنان دونوں کو ہاتھ ہلا کر اللہ حافظ کہتے ہويے اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!کتاب: شپیلۍ ( سترګي ) پرون مي ناببره پس له کلونو ستا پر لور سترګي در واوښتلې او د عینکو شا ته یوازي ستا د خمارو سترګو کیسه پاته وه نه له اوبو ډکي وې نه له رمزو ډکي وې نه له نخرو ډکي وې پکښي مي ونه لیدل د مستۍ ډک سره او نري رګونه نه یې رازونه ویل نه یې نازونه کول نه یې باڼو پیره دار نه یې وارونه کول نه یې ښکارونه کول نه یې د زړونو امیلونه پییل نه یې وعدې د سباوون کولې نه یې کیسې د مستو شپو نه د پرون کولې نه یې کاږه باڼو حملې د شواخون کولې نه یې له سترګو تښتوله د ځوانۍ خوبونه پرون مي ناببره پس له کلونو ستا پر لور سترګي در واوښتلې درته کتل مي چي ښایستې سترګي دي هغه د میو پیمانې سترګي دي له بیخوبیه له مستیه تکي سري سترګي دي د غزلونو افسانې سترګي دي بنګ د ځوانۍ او د مستۍ نه لري ناز د وریښمیني ناوکۍ نه لري او له کونجونو څخه غلي غلي د بلي مستي غنم رنګي نازولي نجلۍ ها د ښکلا له تارو پوه ده داودلې نجلۍ د غټو بورو سترګو په ننداره پسي کرار کرار مزلونه وهي چي خپلي شپې به یې یادیږي کنه چي خاطرې به یې پاریږي کنه پټي له ځان سره ژړیږي کنه (جهاني)

City: Abbottabad
Star sign: Not set
Gender: Male
Married: No
Age: 21
Joined: 6 years, 3 months ago
Popularity:
Total likes: 15
Followers: 24 verified followers
1 unverified followers