Comments on post titled منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر
ہرشیشہ ٹوٹ جاتا ہےپتھر کی چوٹ سے
پتھر ہی ٹوٹ جائے، وہ شیشہ تلاش کر
سجدوں سےتیرےکیاہواصدیاں گزرگئیں
دنیا تیری بدل دے، وہ سجدہ تلاش کر
ایمان تیرا لُٹ گیا رہزن کے ہاتھوں سے
ایماں تیرا بچا لے ، وہ رہبر تلاش کر
ہر شخص جل رہا ہے عداوت کی آگ میں
اس آگ کو بجھا دے وہ پانی تلاش کر
کرے سوار اونٹ پہ اپنے غلام کو
پیدل ہی خود چلے جو وہ آقا تلاش کر.
علامہ اقبال (updated 64 months ago) | Damadam