Comments on post titled تیرا ہجر تیرا وصال بھی
تیرے خواب تیرے خیال بھی
میری تشنگی نہ بجھا سکے
تیری یاد کو نہ مٹا سکے
میں یہ سوچتی ہوں کبھی کبھی
تیرے ہجر میں میری زندگی
نہ ہی رنگ ہے ،نہ ہی روپ ہے
نہ یہ چھاؤں ہے، نہ ہی دھوپ ہے
نہ خوشی ہے نہ ہی ملال ہے
یہ بس اک تشنہ سوال ہے
وہ رفاقتوں کے سفر سبھی
میری گفتگو کے ہنر سبھی
تیرے ہجر کے جو نذر ہوئے
سبھی خواب گردِسفر ہوئے
وہ جو خواب تھے وہ گزر گئے
جو ملا ہے یہی نصیب ہے
" تیرا ساتھ تو کہیں کھو گیا
تیرا ہجر میرے قریب ہے
تیرے ہجر کا یہ ہر اک پل
میری عمر بھر کا حصول ہے
میری بے بسی کا تو غم نہ کر
تیرا ہجر مجھ کو قبول ہے.... (updated 71 months ago) | Damadam