Comments on post titled کیسے کہہ دوں کی ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
آپ للہ نہ دیکھا کریں آئینہ کبھی
دل کا آ جانا بڑی بات نہیں ہوتی ہے
چھپ کے روتا ہوں تری یاد میں دنیا بھر سے
کب مری آنکھ سے برسات نہیں ہوتی ہے
حال دل پوچھنے والے تری دنیا میں کبھی
دن تو ہوتا ہے مگر رات نہیں ہوتی ہے
جب بھی ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیسے ہو شکیلؔ
اس سے آگے تو کوئی بات نہیں ہوتی ہے | Damadam