Comments on post titled کہو نا یاد کرتے ہو!
انا کے دیوتا !
اچھا چلو مرضی تمہاری
پر
میں اتنا جانتا تو ہوں
کہ جب بھی شام ڈھلتی ہے
تو لمبی رات کی کجلائی آنکھوں میں
ستارے جھلملاتے ہیں
تمہیں میں اس گھڑی پھر چاند کو تکتے ہوئے
شدت سے اتنا یاد آتا ہوں کہ جتنی شدتوں سے
تم خموشی کی ردا کو اوڑھ کر یہ کہہ نہیں پاتے
کہ ہاں! تم یاد آتے ہو!
چلو مانا انائیں اہم ہوتی ہیں
مگر ان سے کہیں زیادہ محبت اہم ہوتی ہے
چلو مانا تمہیں عادت نہیں اظہار کی،
اقرار کی،
اور تم بھی محسن نقوی کی وہ نظم تھی نا جو
"چلو چھوڑو" ، کی بس ان چند سطروں سے متاثر ہو
کہ جو کچھ اس طرح سے تھیں
چلو چھوڑو! محبت جھوٹ ہے
عہدِ وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا" (updated 71 months ago) | Damadam