Comments on post titled کوئی تو بات ہوئی ہے جسے چُھپا رہا ہے
وہ اپنے ہونٹ کو دانتوں تلے دبا رہا ہے۔۔
اگر وہ ملنا نہیں چاہتا رُکا کیوں ہے
اگر خفا ہے تو پھر ہاتھ کیوں ملا رہا ہے۔۔
وہی ہے دیر تلک میرے جاگنے کا سبب
جو فون کر کے مجھے نیند سے جگا رہا ہے۔۔ | Damadam