Comments on post titled تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست
تو مری پہلی محبت تھی مری آخری دوست
لوگ ہر بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں
یہ تو دنیا ہے مری جاں کئی دشمن کئی دوست
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
اب بھی آئے ہو تو احسان تمہارا لیکن
وہ قیامت جو گزرنی تھی گزر بھی گئی دوست
تیرے لہجے کی تھکن میں ترا دل شامل ہے
ایسا لگتا ہے جدائی کی گھڑی آ گئی دوست
بارش سنگ کا موسم ہے مرے شہر میں تو
تو یہ شیشے سا بدن لے کے کہاں آ گئی دوست
میں اسے عہد شکن کیسے سمجھ لوں جس نے
آخری خط میں یہ لکھا تھا فقط آپ کی دوست | Damadam