Comments on post titled ہوا کے زور سے پندار بام و در بھی گیا
چراغ کو جو بچاتے تھے ان کا گھر بھی گیا
پکارتے رہے محفوظ کشتیوں والے
میں ڈوبتا ہوا دریا کے پار اتر بھی گیا
اب احتیاط کی دیوار کیا اٹھاتے ہو
جو چور دل میں چھپا تھا وہ کام کر بھی گیا
میں چپ رہا کہ اسی میں تھی عافیت جاں کی
کوئی تو میری طرح تھا جو دار پر بھی گیا
سلگتے سوچتے ویران موسموں کی طرح
کڑا تھا عہد جوانی مگر گزر بھی گیا
جسے بھلا نہ سکا اس کو یاد کیا رکھتا
جو نام لب پہ رہا ذہن سے اتر بھی گیا
پھٹی پھٹی ہوئی آنکھوں سے یوں نہ دیکھ مجھے
تجھے تلاش ہے جس شخص کی وہ مر بھی گیا
مگر فلک کو عداوت اسی کے گھر سے تھی
جہاں فرازؔ نہ تھا سیل غم ادھر بھی گیا (updated 61 months ago) | Damadam
Sahir_Solangi: One stone is enough to break a glass .
One sentence is enough to break a heart .
One second is enough to fall.
And one good friend is live to whole life .61 months ago
Sahir_Solangi: سارا شہر بلکتا ہے
پھر بھی کیسا سکتہ ہے
گلیوں میں بارود کی بو
یا پھر خون مہکتا ہے
سب کے بازو یخ بستہ
سب کا جسم دہکتا ہے
ایک سفر وہ ہے جس میں
پاؤں نہیں دل تھکتا ہے61 months ago
Sahir_Solangi: کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ھے فراز
وقت ھر شخص کی اوقات بتادیتا ھے61 months ago