Comments on post titled توڑ کر چاند لا بھی نہیں سکتا
پر اپنی جاں کو رُلا بھی نہی سکتا
رنجشیں چاہے کتنی ہی ہوں درمیاں
چھوڑ کر اُس کو جا بھی نہیں سکتا
آرزو نے تیری حال یہ کر دیا ہے
میں تو اب مُسکرا بھی نہیں سکتا
اُس سے تعلق ہے میرے دل بس
اِس سے زیادہ بڑھا بھی نہیں سکتا (updated 60 months ago) | Damadam