Comments on post titled کبھی دوری کے یہ عالم نہیں تھے
جہاں ہم تھے وہاں پر ہم نہیں تھے
تمھارے ساتھ جو برسوں رہا ہے
ہمارا عکس تھا وہ ہم نہیں تھے
یہ اس کا ٹوٹنا تو فطرتا تھا
عیاں چہرے سے لیکن غم نہیں تھے
ہماری آنکھیں ہی کب تھیں ہماری
وگرنہ آیئنے مدھم نہیں تھے
بچھڑنے والے کچھ سوچا تو ہوتا
جدائی کے ابھی موسم نہیں تھے
ہماری آہیں کیسے سرد ہوتیں
ہمارے قہقہے مبہم نہیں تھے
ہمیں کیسے کوئی سینے لگاتا
کہ گھاؤ تھے کوئی مرہم نہیں تھے
ہمیں سنتا بھی کوئی کیسے
سمے کا شور تھا سرگم نہیں تھے (updated 69 months ago) | Damadam