Comments on post titled بے بسی کے آنگن میں
ایک یتیم بچی ہے
بھوک جس کی پکی ہے
نیند جس کی کچی ہے
بھوک جب بھی لگتی ہے
کچھ سمجھ نہ پاتی ہے
بھوک جب ستاتی ہے
ماں کیوں گنگناتی ہے؟
روٹی کیوں نہیں دیتی
لوری کیوں سناتی ہے؟
لور یوں کے بولوں میں
چاند ہے چکوری ہے
دودھ کی کٹوری ہے
لڈوؤں کی بوری ہے
جھولنا ستاروں کا
چاندنی کی ڈوری ہے
بھوک کتنی سچی ہے!
کتنی جھوٹی لوری ہے!
تھوڑی دیر روتی ہے
جھوٹ موٹ سوتی ہے
نیم باز آنکھوں سے
چوری چوری تکتی ہے
ماں کو دیکھتی ہے وہ
اور حیران ہوتی ہے
جیسے ہی وہ سوتی ہے
ماں کیوں اُس کی روتی ہے (updated 64 months ago) | Damadam