Comments on post titled بتاؤں تجھے میں کہ کیا چاہتا ہوں
ترے دل میں تھوڑی سی جا چاہتا ہوں
نہ موٹر نہ بنگلہ نہ مرغ مسلم
میں کٹیا میں سادہ غذا چاہتا ہوں
رہے ہوش باقی نہ جب اس کو دیکھوں
میں دلبر میں ایسی ادا چاہتا ہوں
بہت تیز نفرت کی یہ آندھیاں ہیں
اخوت کی ٹھنڈی ہوا چاہتا ہوں
گناہوں سے کالا یہ دل ہو گیا ہے
ذکیؔ اس مرض کی دوا چاہتا ہوں (updated 60 months ago) | Damadam