Comments on post titled میں بھی تو حق رکھتاہوں
کہ تجھے اپنا کہوں
تجھے چاہوں تجھ سے بولوں
تجھے وفا کہوں
سحر کہوں شبنم کہوں
یا صبا کہوں
تجھے پھول کہوں
اپنے آنگن میں لگاؤں
تجھے دیکھوں تجھے چھوؤں
سینے سے لگاؤں
سورج کی نرم کرنوں کی طرح
دھیمی سی دستک ہو تم
اپنے در و دیوار کو
ان کرنوں سے سجاوں
چودھویں کی رات گھر کی چھت پہ
اے چاند! تیری چاندنی میں نہاؤں
تجھے چاند کہوں یا
چاندنی سمجھوں
جسم و جاں سمجھوں
روح کی طرح سمجھوں
سینے میں اٹھے طوفاں کیوں؟
جذبات میں آئے یہ ہیجان کیوں؟
میں بھی تو حق رکھتا ہوں
تجھے کوئی نام دے دوں
تجھ سے بولوں
کوئی بات کروں
تجھے آواز دوں
کوئی پیغام دے دو
کیا اب بھی نہ سمجھو گے
تم میرے کیا ہو!
مجھے جواب دو!! For someone very spacial for me (updated 61 months ago) | Damadam