Comments on post titled اک رات چلو تعمیر کریں
خاموشی کے سنگ مرمر پر
ہم تان کے تاریکی سر ہر
دو شمعیں جلائیں جسموں کی!
جو اوس دبے پاؤں اترے
آہٹ بھی نہ پائے سانسوں کی
کہرے کی ریشمی خوشبو میں
خوشبو کی طرح ہی لپٹے رہیں
اور جسم کے سوندھے میں
روحوں کی طرح لہراتے رہیں | Damadam