Comments on post titled ہم پہ گزرے تھے رنج سارے
جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے !
جب اپنی اپنی محبتوں کے ،
عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے !
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے ،
مسافروں کو اُٹھا دیا تھا !
انہی درختوں سے اگلے موسم ،
جو پھل نه اُترے تو لوگ سمجھے !
جب اسکے کمرے سے لاش نکلی ،
خطوط نکلے ، تو لوگ سمجھے !
وہ گاؤں کا اک ضعیف دهقان ،
سڑک كے بننے پہ کیوں خفا تھا !
جب اس كے بچے جو شہر جا کر
کبھی نا لوٹے ، تو لوگ سمجھے !
ہم پہ گزرے تھے رنج سارے ،
جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے !
adhori muhabbat💔💔 (updated 61 months ago) | Damadam