Comments on post titled کچھ تو اے یار علاج غمِ تنہائی ہو
بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو
ڈوبنے والے تو آنکھوں سے بھی کب نکلے ہیں
ڈوبنے کے لیے لازم نہیں گہرائی ہو
جس نے بھی مجھ کو تماشا سا بنا رکھا ہے
اب ضروری ہے وہی شخص تماشائی ہو
میں تجھے جیت بھی تحفے میں نہیں دے سکتا
چاہتا یہ بھی نہیں ہوں کہ تیری پسپائی ہو
آج تو بزم میں ہر آنکھ تھی پُرنم جیسے
داستاں میری کسی نے یہاں دہرائی ہو
کوئی انجاں نہ ہو شہر محبت کا مکیں
کاش ہر دل کی ہر اک دل سے شناسائی ہو
یوں گزر جاتا ہے ضيافت تیرے کوچے سے
تیرا واقف نہ ہو جیسے کوئی سودائی ہو
adhori muhabbat..💔 (updated 60 months ago) | Damadam