Comments on post titled یہ گونگی سڑکوں پہ شور کرتے اشارے چکر
یہ رسمی رشتے پہ خرچ ہوتے ادھارے چکر
بدلتے موسم کے سارے چہرے تمہارے چہرے
گھڑی کی سوئی کے سارے چکر تمہارے چکر
تمہارے در پہ ذلیل ہوتی ہماری دستک
تمہاری گلیوں میں خوار ہوتے ہمارے چکر
تمہاری جانب فقط سفر تھا، تھکن نہیں تھی
تھکن نہیں تھی تو بیٹھ کر بھی اتارے چکر
دو مختلف سمت بہتا پانی تری کہانی
تُو ٹھیٹ گہری ندی ہے تیرے کنارے چکر
ہماری آنکھوں میں سانس لیتی اداسی راہب
ہمارے پاؤں کے آبلوں کو انگارے چکر (updated 60 months ago) | Damadam