Comments on post titled خود مرض ہو کے مریضوں کو شفا دیتا ہے
عشق انساں کے تخیل کو ہوا دیتا ہے
کسی محفل میں نہیں ان کی نشستیں لگتیں
اپنے پہلو سے وہ جس جس کو اٹھا دیتا ہے
سیکھ لے جو بھی یہاں کارِ وفا، بے چارہ
بند مٹھی سے بھی ہر شے کو گنوا دیتا ہے
وقت اور عشق میں چھنتی ہے ازل سے گاڑھی
اک سے بگڑے جہاں دوجا بھی دغا دیتا ہے
مہرباں بن کے ملے، دشمنِ جاں بن کے ملے
ہر دو صورت میں زمانہ یہ رُلا دیتا ہے
کوئی پہلے تو کوئی بعد میں رخصت لے گا
ساتھ مجنوں کا تو صحرا ہی سدا دیتا ہے
اس سے پہلے کسی منظر میں نظر آؤں میں
اپنی نظریں ہی وہ منظر سے ہٹا دیتا ہے
کیوں نہ اس بار بھی تجھ سے ہی محبت کر لیں
جب یہی طے ہے کہ ہر ایک دغا دیتا ہے
میں نہیں مانتا شاعر کبھی خود کو لیکن
میرا لکھا مرے یاروں کو شفا دیتا ہے (updated 66 months ago) | Damadam