Comments on post titled غزل .... شہناز پروین سحر
اشک بار آنکھ سر پھرا آنچل
بھیگی آنکھوں کا آسرا آنچل
مجھ سے دریا عبور ہو نہ سکا
اور کنارے سے جا لگا آنچل
درد کی داستاں سنتا ہے
زرد رنگت سے آشنا آنچل
رات کو چاندنی سے دھویا تھا
سارا دن دھوپ میں جلا آنچل
کیسی گھنگوربدلیاں برسیں
کیسا رنگیں تھا جو گیا انچل
پھول کِھل آئے ہیں دوپٹے پر
سانولی شب میں موتیا آنچل
سر پہ بابا کا ہاتھ ہو جیسے
آنسوؤں سے بھری دعا آنچل
دل سے آیات سن رہا تھا سحر
میرے چہرے پہ سو گیا آنچل (updated 56 months ago) | Damadam