Comments on post titled ان آفتوں نے گھیر کے رکھا ہے اس قدر
جیسے جہاں میں کوئی بھی مشکل کشا نہ ہو
ہر لمحہ خوف مجھ کو یہی کھا رہا ہے اب
وہ اور کچھ مرے سوا بھی سوچتا نہ ہو
اب تک ہمارے دل کو یہی وہم ہے کہ وہ
ویران راستوں پہ ہمیں ڈھونڈتا نہ ہو
مت سوچنا کہ خوف زدہ راستوں سے ہوں
"گمراہ اس لیے ہوں کہ رہبر خفا نہ ہو"
ساحل غموں کی دھوپ نے جھلسا دیا بدن
کوئی جہاں میں مجھ سا کبھی بھی جیا نہ ہو | Damadam