Comments on post titled جی میں آتا ہے کہ تقدیر پلٹ کر دیکھوں
تیرے دامن سے کسی روز لپٹ کر دیکھوں
تجھ کو دیکھا ہے زمانے نے الگ نظروں سے
جو ہے تجھ میں وہ زمانے سے میں ھٹ کر دیکھوں
میرے ہاتھ آتے ہیں انمول خزانے کتنے
جب بھی یادوں کی میں زنبیل اُلٹ کر دیکھوں
خاک اُڑائے بنا ، بنتی ہی نہیں عشق میں بات
بات بن جائے، جو اِس خاک میں اٹ کر دیکھوں
ساری کلفت ہی مشقت کی مٹے پل بھر میں
کارِ دنیا سے اُسے جب بھی نمٹ کر دیکھوں
کبھی مِنّت سے بھلا ملتا ہے حق غاصب سے ؟
جو نہ مانگے سے ملا، اب کے جھپٹ کر دیکھوں
یہ تعلق تو نفی ذات کی مانگے دِلبر
اُس سے جُڑنے کو، چلو خود سے میں کٹ کر دیکھوں. (updated 53 months ago) | Damadam