Comments on post titled آیت ہجر پڑھی اور رہائی پائی
ہم نے دانستہ محبت میں جدائی پائی
جسم وہ اسم تھا جو ہم پہ کسی شب نہ کھلا
عشق وہ زر تھا کہ لگتا تھا خدائی پائی
یار تا عمر تیرا ہجر سنبھالے رکھا
تو نے کیا چیز بھلا مجھ میں پرائی پائی
عشق وہ قرض کہ جو روح کے حصے آیا
عمر بھر کٹتی رہائی سانس کی پائی پائی | Damadam