Comments on post titled سنا تھا کہ فرشتے جان لیتے ہیں
خیر چھوڑو ! اب انسان لیتے ہیں!!!
عشق نے ایسی شناخت بخشی ہے
دُور سے لوگ اب پہچان لیتے ہیں!!!
غربت ہے رقصاں ہماری بستی میں
بیچ کرجسم لوگ سامان لیتے ہیں !!!
دین توبڑی انمول چیز ہے خدا کی
لوگ اسکا بھی اب دان لیتے ہیں !!!
یوں آنکھوں نے لاکھوں میں چُنااُسے
ریت سے ہیرا جیسے چھان لیتے ہیں !!!
اِس شہر منافق سے تنگ آگیا ہوں میں
آو کسی گاؤں میں کچا مکان لیتے ہیں !!!
بخشش جب ہے ترے اختیارمیں خدایا
پھر لوگ کیوں اتنے امتحان لیتے ہیں
..zee.. | Damadam