Comments on post titled سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گے
ہم ترے خواب دیکھتے رہیں گے
تو کہیں اور ڈھونڈتا رہے گا
ہم کہیں اور ہی کھلے رہیں گے
راہ گیروں نے رہ بدلنی ہے
پیڑ اپنی جگہ کھڑے رہیں گے
لوٹنا کب ہے تونے پر تجھ کو
عادتاَ ہی پکارتے رہیں گے
برف پگھلے گی اور پہاڑوں میں
سالہا سال راستے رہیں گے
تجھ کو چھونے کے بعد کیا ہوگا
دیر تک ہاتھ کانپتے رہیں گے
سبھی موسم ہیں دسترس میں تری
تو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گے
ایک مدت ہوئی ہے تجھ سے ملے
تو تو کہتا تھا رابطے رہیں گے
تجھ کو پانے میں مسئلہ یہ ہے
تجھ کو کھونے کے وسوسے رہیں گے
تو ادھر دیکھ مجھ سے باتیں کر
یار چشمے تو پھوٹتے رہیں گے
Zee | Damadam