Comments on post titled ہجر میں خون رلاتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
لوٹ کر کیوں نہیں آتے، کہاں ہوتے ہو؟
جب ملتا ہے کوئی شخص بہاروں جیسا
مجھ کو تم کیسے بُھلاتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
یاد آتی ہے اکیلے میں تمھاری نیندیں
کس طرح خود کو سُلاتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
مجھ سے بچھڑے ہو تو محبوبِ نظر ہو کس کے
آج کل کس کو مناتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
شب کی تنہائی میں اکثر یہ خیال آتا ہے
اپنے دُکھ کس کو سناتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
موسمِ گل میں نشہ ہجر کا بڑھ جاتا ہے
میرے سب ہوش چُراتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
تم تو خوشیوں کی رفاقت کے لیے بچھڑے تھے
اب اگر اشک بہاتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟
شہر کے لوگ بھی واثق، یہی کرتے ہیں سوال
اب بہت کم نظر آتے ہو، کہاں ہوتے ہو؟؟؟ | Damadam