Comments on post titled کتاب ہجر میں اک حرفِ نارسا کی طرح
مجھے بھی لکھے کوئی جون فارہہ کی طرح
بھلے یہ ہاتھ بندھے ہیں مگر یہ کاجل ہے
سو پھیل جاتا ہے اک کاسۂ گدا کی طرح
وہ مجھ سے ملتا تھا ہر بار اپنی شرطوں پر
کبھی خطا کی طرح اور کبھی سزا کی طرح
یہ بات طے تھی کہ رہنا ہے اجنبی بن کر
سو اوڑھ لی تری بیگانگی ردا کی طرح
ہمارے بیچ اگر کچھ نہیں تو پھر کیا ہے
نبھاتے رہتے ہیں دونوں جسے وفا کی طرح
🦋 | Damadam