Comments on post titled روح کے گھاؤ میں دُکھن اتر ے تو
سانسوں کے تانے بانے ٹوٹنے لگتے ہیں
دل سے نکلی دلخراش چیخ تنہائی کے گھنے جنگلوں میں بھٹکتی رہتی ہے
کوئی کاندھا نصیب نہ ہونے پر پلٹ کر سماعتوں پر گہرا وار کرتی اور شکستگی کے لمحوں میں ڈوب کر بےصدا ہو جاتی ہے لیکن درد معدوم ہوتا ہے نہ روح آزاد _
..zee | Damadam