Comments on post titled شاميں اداس گزر گئیں دن بھی کڑے ڈھل گئے
گزرتے وقت کے ساۓ مجھے رفتہ رفتہ نگل گئے
گھر کا راستہ ملا نہیں اورجنگلوں میں گم ہوۓ
واپسی کے سب نشان بھی بارشوں میں دُھل گۓ
بلا کی گرم جوشیاں اور حوصلوں کے کوہِ گراں
وقت کی کڑی دھوپ میں دھیرے دھیرے پگھل گۓ
یارو بڑے فرض رکھتے تھے ہم بھی اپنی جان پر
کچھ ہم سے ادا ہوۓ کچھ کشمکش میں نکل گۓ
دوستانے انتہا کےاور محبتیں بھی غضب کی تھیں
پھر بھی کچھ رشتے پرانے دل سے خود ہی پھسل گۓ۔؛:) (updated 62 months ago) | Damadam