Comments on post titled آنکھوں سے اتر کر مرے دل تک کوئی آئے
اِس در پہ بھی دینے کبھی دستک کوئی آئے
پہلے تو بڑے دام بتاتا تھا وہ دل کے
اب آس میں بیٹھا ہے کہ گاہک کوئی آئے
ہر بار مَیں دنیا کے بلاوے پہ گیا ہوں اِس بار یہ خواہش ہے کہ مجھ تک کوئی آئے
اب ایک سا موسم تو ہمیشہ نہیں رہتا
ممکن ہے کسی روز اچانک کوئی آئے
احباب کے قدموں کو ترستی ہے مری شام کھولے ہوئے بیٹھا ہوں مَیں بیٹھک، کوئی آئے
اُس دل کے مکاں کا مَیں حسن پہلا مکیں ہوں آتا ہے مرے بعد تو بے شک کوئی آئے (updated 56 months ago) | Damadam