Comments on post titled سندر کومل سپنوں کی بارات گزر گئی جاناں
دھوپ آنکھوں تک آ پہنچی ہے رات گزر گئی جاناں
بھور سمے تک جس نے ہمیں باہم الجھائے رکھا
وہ البیلی ریشم ایسی بات گزر گئی جاناں
سدا کی دیکھی رات ہمیں اس بار ملی تو چپکے سے
خالی بات پہ رکھ کے کیا سوغات گزر گئی جاناں
کس کونپل کی آس میں اب تک ویسے ہی سرسبز ہو تم
اب تو دھوپ کا موسم ہے برسات گزر گئی جاناں
لوگ نہ جانے کن راتوں کی مرادیں مانگا کرتے ہیں
اپنی رات تو وہ جو تیرے سات گزر گئی جاناں
اب تو فقط صیاد کی دل داری کا بہانہ ہے ورنہ
ہم کو دام میں لانے والی گھات گزر گئی جاناں. | Damadam