Comments on post titled کتاب سادہ رہے گی کب تک
، کبھی تو آغازِ باب ہو گا
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی،
کبھی تو ان کا حساب ہو گا
وہ دن گئے جب کہ ہر ستم کو
ادائے محبوب کہہ کے چپ تھے
اٹھی جو اب ہم پہ اینٹ کوئی
تو اس کا پتھر جواب ہو گا
سحر کی خوشیاں منانے والو،
سحر کے تیور بتا رہے ہیں
ابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی
کہ سانس لینا محال ہو گا
Huraira (updated 52 months ago) | Damadam