Comments on post titled بنا پرندوں کے شجر اچھے نہیں لگتے
جیسے بن بزرگوں کے گھر اچھے نہیں لگتے
گڑیا کا سر بھی ڈھانپ کر رکھتی وہ بچی واقف ہے
کہ بیٹیوں کے ننگے سر اچھے نہیں لگتے
میں اپنے گاؤں کی خالص فضا کی عادی ہوں
مجھے ملاوٹ زدہ یہ شہر اچھے نہیں لگتے
گھر سے دور اپنوں کی نظروں سے اوجھل ہو کر
یہ کھلتے ہوۓ شام و سحر اچھے نہیں لگتے
محبت کی زباں سے گر کرو قائل تو جاں دے دوں
پر مجھے تلخ زبانوں کے زہر اچھے نہیں لگتے
🔥 (updated 49 months ago) | Damadam