Comments on post titled اسے میں نے ہی لکھا تھا
کہ لہجے برف ہو جائیں
تو پگھلا نہیں کرتے
اسے میں نے ہی لکھا تھا
گر یقین اٹھ جائے
تو شاید کبھی واپس نہیں آتا
ہواؤں کا کوئی طوفان
کبھی بارش نہیں لاتا
اسے میں نے ہی لکھا تھا
آئینہ جب ٹوٹ جائے
پھر کبھی جڑ نہیں پاتا
وابستہ جن سے امید ہو
وہ بدل جائیں
تو جیا نہیں جاتا (updated 37 months ago) | Damadam