Comments on post titled تھام کر ہاتھ بات کی اس نے
اف رے کیا واردات کی اس نے
مجھ بے چارے پہ دید کی دولت
رفتہ رفتہ 'زکوٰۃ کی اس نے
سرخ ڈوروں سے نین کے باندھا
شیریں لہجے سے مات کی اس نے
وہ جو مطلب سے بات کرتا تھا
آج مطلب کی بات کی اس نے (updated 36 months ago) | Damadam