Comments on post titled اس کے نزدیک غم ترک وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
چار دن رہ گئے میلے میں مگر اب کے بھی
اس نے آنے کے لیے خط میں لکھا کچھ بھی نہیں
کل بچھڑنا ہے تو پھر عہد وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغاز محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشا نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلا کچھ بھی نہیں
اے شمارؔ آنکھیں اسی طرح بچھائے رکھنا
جانے کس وقت وہ آ جائے پتا کچھ بھی نہیں
🔥👀 | Damadam