Comments on post titled وہ ساری خوشیاں جو اس نے چاہیں اٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں
ہمارے حصے میں عذر آئے، جواز آئے، اصول آئے
وفا کی نگری لٹی، تو اس کے اثاثوں کا بھی حساب ٹھہرا
کسی کے حصے میں زخم آئے، کسی کے حصے میں پھول آئے
P3 (updated 46 months ago) | Damadam