Comments on post titled اک چودھویں کا چاند مرا ہم نشین تھا۔۔۔
میں سانحہِ عشق سے پہلے حسین تھا۔۔۔
بیٹا تھا اک امیر کا اول جو آ گیا۔۔۔
ورنہ تو میں سکول میں سب سے ذہین تھا۔۔۔
یہ ہجر اور فراق تو میرے مرید تھے۔۔۔
میں سلسلہء عشق کا گدی نشین تھا۔۔۔
دل میں رواں تھی چاند چرانے کی آرزو۔۔۔
بچپن میں اپنے آپ پہ کتنا یقین تھا۔۔۔
اس کی نہ بن سکی کبھی میرے مزاج سے۔۔۔
درویش میرے من میں جو گوشہ نشین تھا۔۔۔
کانوں میں شہد گھولنے لگتے تھے اس کے جھوٹ۔۔۔
اس بے وفا کا لہجہ بہت دلنشین تھا۔۔۔
میں معبدوں میں جا کے اسے ڈھونڈتا رہا۔۔۔
حالانکہ رب تو ٹوٹے دلوں کا مکین تھا۔۔۔
سارے مذاہب اس کے کبھی پیروکار تھے۔۔۔
انسانیت ہی گاؤں کا متفقہ دین تھا۔۔۔ | Damadam