Comments on post titled ہمیں ان تتلیوں کی چاہ تھی
جن کے رنگیں پر
جیون کا استعارہ ہوں
ان پھولوں کی چاہ تھی ہمیں
جن کی رداؤں سے
خوشبوؤں نے ادھار مانگا ہو
ہمیں شب نے بار ہا جگا جگا کر
حسن کی پر چھائی کی آس میں
مدتوں مدھوش رکھا ہے
ہمیں بے حجاب!
اسے تکنے کی چاہ تھی
حیا سے بھیگے ہوئے
دلکش مساموں کی چاہ تھی
کہ تیرگی کے سفر میں ہمیں
کچھ ایسے ہی
زادِ سفر کی چاہ تھی
اور اس نے دیکھا ہی نہیں
ان آنکھوں کا مقسوم
جن کے تصور میں لٹا دی
ہم نے..”زندگی”
آہ ..
ہمیں” زندگی “کی چاہ تھی...!!! | Damadam