Comments on post titled رویے مار دیتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں
وہی جو جان سے پیارے ہیں رشتے مار دیتے ہیں
کبھی برسوں گزرنے پر کہیں بھی کچھ نہیں ہوتا
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لمحے مار دیتے ہیں
کبھی منزل پہ جانے کے نشاں تک بھی نہیں ملتے
جو رستوں میں بھٹک جائیں تو رستے مار دیتے ہیں
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے
ادھورے نا مکمل سے یہ قصے مار دیتے ہیں
ہزاروں وار دنیا کے سہے جاتے ہیں ہنس ہنس کے
مگر اپنوں کے طعنے اور شکوے مار دیتے ہیں
مجھے اکثر یہ لگتا ہے کہ جیسے ہوں نہیں ہوں میں
مجھے ہونے نہ ہونے کے یہ خدشے مار دیتے ہیں
کبھی مرنے سے پہلے بھی بشر کو مرنا پڑتا ہے
یہاں جینے کے ملتے ہیں جو صدمے مار دیتے ہیں
بہت احسان جتانے سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے
بہت ایثار و قربانی کے جذبے مار دیتے ہیں (updated 38 months ago) | Damadam