Comments on post titled دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تری دل دار نظر کی شبنم
فیض احمد فیض
یاد
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب
دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب
اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تری دل دار نظر کی شبنم
اس قدر پیار سے اے جان جہاں رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات (updated 30 months ago) | Damadam