Comments on post titled یہ تصویر 1940 میں قاہرہ کی ہے،تصویر میں موجود جو لوگ چٹائیوں پر نماز جمعہ پڑھ رہے ہیں یہ سب مرگئے
جو لوگ اپنی دکانوں،گاڑیوں اور ریڑھیوں کے آگے نماز پڑھے بغیر انتظار میں ہیں کہ کب لوگ نماز سے فارغ ہوں گے اور ہم اپنی چیزیں فروخت کریں گے یہ سب بھی مر گئے
یہ سب اب مٹی کےنیچے ہیں ان میں سے ہر کوئی اپنے کام کا انجام بھگت رہا ہے۔
جس نے نماز پڑھی وہ بھوک سے نہیں مرا اور جس نے نماز نہ پڑھ کر تجارت کی وہ مال لیکر قبر نہیں گیا۔
ہاں مگر روز قیامت ان دونوں فریق سے پہلا سوال نماز کا ہی ہوگا۔
عربی سے ترجمہ (updated 29 months ago) | Damadam