Comments on post titled #نظاروں نے بھری آہیں ، ستاروں کو نہ نیند آئی
جو ہم تڑپے تو دُنیا میں ہزاروں کو نہ نیند آئی
جنہیں سمجھے تھے ہم جانِ تمنا وہ نہیں آئے
کِسے بتلائیں کیوں ہم بے قراروں کو نہ نیند آئی
ہر اک آہٹ میں سوچا ہے کہ شاید اب وہ آ جائے
اِسی دھوکے میں اب تک غم کے ماروں کو نہ نیند آئی
سُنا ہے نیند آ جاتی ہے کانٹوں پر بھی انساں کو
تو پھر کیوں آج ہم فرقت کے ماروں کو نہ نیند آئی
قتیل اے کاش ہوتا اپنے بس میں جاگنا ، سونا
بہت چاہا مگر ہم بے سہاروں کو نہ نیند آئی ۔۔۔۔۔!!!!
قتیل شفائی ۔۔۔ (updated 26 months ago) | Damadam