Comments on post titled کبھی اپنی ہنسی پر بھی آتا ہے غصہ
کبھی سارے جہاں کو ہنسانے کو جی چاہتا ہے۔
کبھی چھپالیتے ہیں غموں کو کونے میں،
کبھی کسی کو سب کچھ سنانے کو جی چاہتا ہے۔
کبھی روتا نہیں دل کسی قیمت پر بھی ،
کبھی یونہی آنسوں بہانے کو جی چاہتا ہے۔
کبھی اچھا لگتا ہے آزاد اُڑنا ،
کبھی کسی بند ھن میں بندھ جانے کو جی چاہتا ہے
کبھی لگتے ہیں اپنے بیگانے سے،
کبھی بیگانوں کو اپنا بنانے کو جی چاہتا ہے
کبھی اوپر والے کانام نہیں آتا زبان پہ،
کبھی اُسی کو منانے کا جی چا ہتا ہے۔
کبھی لگتی ہے زندگی بڑی سُہانی،
کبھی زندگی سے اُٹھ جانے کا جی چاہتا ہے۔ (updated 33 months ago) | Damadam