Comments on post titled کیسے ٹکڑوں میں کوئی شخص سنبھالا جائے
جس نے جانا ہے کہو سارے کا سارا جائے
جب ہے برسات کسی اور کے آنگن کے لئے
اس کا کیچڑ بھی مرے گھر نہ اتارا جائے
ہے بری بات یہ سرگوشیاں محفل کو بتا
سرِ بازار مرا قصہ اچھالا جائے
زندگی میری ہے تو مجھ کو عطا کی جائے
ہے مرا حق تو مجھے اور نہ ٹالا جائے
شور اٹھتا ہے رگ و جاں سے تو دل پوچھتا ہے
خالی زندان سے اب کس کو نکالا جائے
عقل کہتی ہے کہ چل دور ہے منزل تیری
دل یہ کہتا ہے تجھے مڑ کے پکارا جائے
چاہ جینے کی ہے تو ، مشورہ ہے یہ
آستیں میں بھی کوئی سانپ نہ پالا جائے | Damadam