Comments on post titled اگر تو چاہے تو یہ بوجھ بٹ بھی سکتا ہے
سفر کڑا ہے مگر ساتھ کٹ بھی سکتا ہے
یہ کارِ عشق بہت بعد میں سمجھ آیا
وگرنہ کر کے لگا تھا نمٹ بھی سکتا ہے
تو سانس ہے سو تجھے ساتھ میرے چلنا ہے
تو کوئی عضو نہیں ہے جو کٹ بھی سکتا ہے
یہ کاروبارِ محبت ہے آر پار کا کھیل
یہ وہ اثاثہ نہیں ہے جو بٹ بھی سکتا ہے
تو تھک گیا ہے کہانی سے تو اجازت ہے
ورق بہت سے اکٹھے پلٹ بھی سکتا ہے
میں چاہتا ہوں کہ مشکل پڑے ، یوں فیصلہ ہو
تو صرف ساتھ کھڑا ہے کہ ڈٹ بھی سکتا ہے
ملے کوئی تو میں پہلے اسے بتاتا ہوں
وہ جانے والا کسی دن پلٹ بھی سکتا ہے
تباہ زیست یہ کرتا ہے کس فتور میں تو
یہ سب بکھیڑا تو پل میں سمٹ بھی سکتا ہے | Damadam