Comments on post titled ہزار باتوں پہ ہم اکثر یونہی خاموش ہیں رہتے
لوگ کہتے ہیں مغرور اور کبھی پاگل ہیں کہتے
یوں تو سنتے ہیں ہر روز بہت اچھے الفاظ بھی
مگر ہم لفظوں سے زیادہ لہجے ہیں سمجھتے
بات کرتے ہیں سیدھی اور زہر کی مانند
ہم باتوں باتوں میں بات نہیں بدلتے
خیال رکھتے ہیں رشتوں کے تقد س کا مگر
نا قدری کرنے والوں کو ہم دوبارہ نہیں ملتے
یہ لوگ جو بن بیٹھے ہیں خدا، سُن لیں
ہم رب کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے | Damadam