Comments on post titled اپنے خوابوں کی چکاٸی ہے وہ قیمت ہم نے
اَب کوٸی خواب سجاتے ہُوٸے مر جاتے ہیں
تیرے کانوں پہ نہیں رینگتی جُوں اور بےکس
در پہ فریاد سناتے ہُوٸے مر جاتے ہیں
عالمِ شوق تو دیکھو ذرا پروانوں کا
وصل کا جشن مناتے ہُوٸے مر جاتے ہیں | Damadam