Comments on post titled سے اندھیرے میں غائب
رخصت ہوا تو ہاتھ ملا کر نہیں گیا وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا شاید وہ مل ہی جائے مگر نخستہ سے شرط وہ اپنے نقش پا کو مٹا کر نہیں گیا ہر بار مجھ کو چھوڑ گیا اضطراب میں لوٹے گا کب ؟ کبھی وہ بتا کر نہیں گیا ے دیا نہ اُس نے کسی کام کا مجھے اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا
ہاشم ندیم (updated 15 months ago) | Damadam