Comments on post titled چلے آئو دوبارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے کرو کچھ تو اشارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے. کئی مدت سے کوئی اطلاع بھی آئی نہ تیری نہ خط آیا تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے یہ جاں لیوا دُکھوں کے سانپ ڈستے رہتے ہیں مجھ کو مداوا ہو خُدارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے ہوائیں سرد چلتی ہیں تو مجھ کو یاد آتا ہے سمندر کا کنارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہ تھا سال ِ گُزشتہ میں جو تیرے بن گزارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے کبھی بادل کو اُوڑھے چاند نکلے یاد آجائے رُخِ تاباں تمھارا پھر 🔥 (updated 11 months ago) | Damadam